- حماس نے قطر اور مصر کی جنگ بندی کی تجویز مان لی
- سعودی ولی عہد ہر سطح پر پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم
- بلوچستان کے مسائل سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے حل ہونے چاہئیں، صدر مملکت
- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار
- جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم چلانے پر توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
- حکومت سندھ نے پیپلزبس سروس میں خودکار کرایہ وصولی کا نظام متعارف کرادیا
- سعودی ولی عہد کا رواں ماہ دورۂ پاکستان کا امکان
- سیاسی بیانات پر پابندی کیخلاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کیلئے قومی ٹیم کی نئی کِٹ کی رونمائی
- نازک حصے پر کرکٹ کی گیند لگنے سے 11 سالہ لڑکا ہلاک
- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- طعنوں سے تنگ آکر ماں نے گونگے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
تنویر قیصر شاہد
کیا آئیڈیا ہے‘ سرجی!
جناب بارک اوبامانے بھارتی دارالحکومت میں ہندوستان کے یومِ جمہوریہ کے مہمانِ خصوصی کا لطف اٹھایا۔
ملعون
کوئی ڈھائی عشرے قبل بھی مغرب ہی نےگستاخ اوردریدہ دہن سلمان رشدی کوتیار کیا تھا،مسلمانوں کوزِچ کرنے اورآزمانے کے لیے۔
ہماری جھانسی کی رانی
بہت سے انقلابوں کے بہت سے خواب آنکھوں میں سجائے ان کی آنکھیں آخر کار بند ہوگئیں۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ اور جسٹس جاوید اقبال
پاکستان بھی جب سے وجود میں آیا ہے‘ دہشت گردی سے محفوظ نہیں رہا۔
کیا ہم بھارت سے کچھ سیکھ سکتے ہیں؟
بھارت ہمارا ہمسایہ اور حریف ملک ہی نہیں بلکہ کئی ایسے مسائل ہیں جن سے مشترکہ طور پر ہم گزر رہے ہیں۔
نجات کون دلائے گا؟
مذہب کےنام سےاستوار کی جانےوالی سیاسی جماعتوں میں بہت فائدے مخفی ہیں۔جمہوریت کی بھی ’’خدمت‘‘ ہو جاتی ہے اور ذاتی بھی۔
کپتان کی نئی اسٹریٹجی کیا ہوگی؟
کپتان نے حصولِ انصاف کیلیے جو راستہ اختیار کیا، وہ آسان نہ تھا۔ انھوں نے 126دنوں کا جو تاریخ ساز دھرنا دیا۔
گزر گئے لیکن دل سے نہیں گئے
جب لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ ضیاء الحق میرا بھانجا ہے تو مَیں نے کہا کہ بھانجا ہے تو پھر بھانجا ہی سہی۔
ایک دہکتی ہوئی کتاب
کتاب ’’سچ کا سفر‘‘ میں بظاہر معصوم اور بے ضرر لگنے والے کئی پاکستانی حکمرانوں کا اصل چہرہ قوم کو دکھایا ہے۔
16دسمبر کا غم اور ایک برہمن زادی
16دسمبر 1971ء وہ منحوس دن ہے جب ہم ایک برہمن زادی کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔