سندھ ہائیکورٹ کا نیب افسران کیخلاف شہری کے اغوا کا مقدمہ درج کرنے کا حکم

کورٹ رپورٹر  جمعـء 15 دسمبر 2017
سرویچ شیخ، چوہدری بلال اور دیگر نے رات 12 بجے بلایا، ایک کروڑ تاوان طلب کیا، درخواست گزار۔ فوٹو: فائل

سرویچ شیخ، چوہدری بلال اور دیگر نے رات 12 بجے بلایا، ایک کروڑ تاوان طلب کیا، درخواست گزار۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد/ کراچی:  سندھ ہائی کورٹ نے نیب افسران کے خلاف شہری کو اغوا اور رشوت طلب کرنے کا مقدمہ درج کرکے آئی جی سندھ اور ڈی جی نیب کو شہری کے اغوا میں برائے تاوان ملوث نیب افسران کے ٹھوس کارروائی کا حکم دیدیا۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو نیب افسران کی جانب سے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ افسر کو مبینہ طورپراغوا اور رشوت طلب کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب افسران کے خلاف تحقیقات اور مقدمہ درج کر کے 22 دسمبر تک رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

اے آئی جی لیگل نے بیان دیا کہ سکندر ابڑوکونیب نے گرفتار کرلیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب کے تھانے جاکر سکندر ابڑو کا بیان ریکارڈکریں۔ پولیس افسران نیب کے مرکز جاکر بیان ریکارڈ کریں اور اپنی طاقت کا احساس دلائیں۔

پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ شہری کے اغوا میں ملوث نیب افسر کو معطل کردیا ہے، تحقیقات جاری ہے۔ چیف جسٹس نے شہری کے اغوا میں ملوث افسران کے خلاف نیب انکوائری پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے اغوا کے ملوث نیب افسران کے خلاف نیب ہی انکوائری کررہا ہے، یہ کونسا انصاف ہے۔

درخواست گزار سکندر نے دائر درخواست میں کہا کہ نیب اہلکاروں سرویچ شیخ، چوہدری بلال اور دیگر نے رات 12 بجے اپنے پاس بلایا۔سکندر ابڑو کی بازیابی کے ایک کروڑ روپے تاوان طلب کیا۔ سکندر ابڑوکے گھر سے پیسے منگوائے گئے جب کہ زیادہ رش جمع ہونے کی وجہ سے نیب افسران فرار ہوگئے۔

نیب کے مطابق ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر حیدر آباد سکندر ابڑو پر کرپشن کے انکوائری بھی زیر التوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔