ورلڈ اکنامک فورم میں پاکستان کی مثبت تصویر سامنے آئی، ایکسپریس فورم

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 17 فروری 2018
ڈیووس میں وزیر اعظم اور بلاول کی پذیرائی سے پاکستان کو فائدہ پہنچا، مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، اکرام سہگل۔ فوٹو : ایکسپریس

ڈیووس میں وزیر اعظم اور بلاول کی پذیرائی سے پاکستان کو فائدہ پہنچا، مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، اکرام سہگل۔ فوٹو : ایکسپریس

 کراچی:  ڈیووس میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم میں پاکستانی پویلین نے دنیا کے سامنے پاکستان کی نئی تصویر پیش کی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ سمیت دنیا بھر کی سیاسی اور کاروباری اشرافیہ کی موجودگی کے باوجود سی پیک، چین اور پاکستان توجہ کا مرکز بنے رہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ورلڈ اکنامک فورم کے ذریعے پاکستان کی معاشی اور داخلی خود مختاری کے بارے میں واضح پیغام دیا، بلاول بھٹو کی آواز کی گونج بھارت اور پاکستان میں بھی سنی گئی۔

ان خیالات کا اظہار مختلف شخصیات، عالمی امور کے ماہرین ، دفاعی تجزیہ کار  ودیگر نے کراچی میں منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا جس کا مقصد پاکستان کے لیے ورلڈ اکنامک فورم کی افادیت اور حالیہ اجلاس میں پاکستان کی موثر نمائندگی کے بارے میں تفصیلات جاننا تھا۔

فورم کے شرکا نے ورلڈ اکنامک فورم کو دنیا کے سامنے پاکستان کی مثبت تصویر پیش کرنے کا اہم موقع قرار دیا۔ فورم میں دفاعی تجزیہ کار اور پاتھ فائنڈر گروپ کے چیئرمین اکرام سہگل، ماہر عالمی امور اور آئی بی اے کی ایسوسی ایٹ ڈین ڈاکٹر ہما بقائی، سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کے سابق سفیر مصطفیٰ کمال قاضی اور سن کنسلٹنسی کے سربراہ اقبال غازی نے شرکت کی۔

اکرام سہگل نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی فرض شناسی اور ایمانداری کا جذبہ بہت مضبوط ہے جسے موثر انداز میں دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ جب میں نے ورلڈ اکنامک فورم میں بھارت کی بالادستی دیکھی تو خود اپنے وسائل کی بنیاد پر چھوٹے پیمانے پر پاکستان کی نمائندگی کو بہتر بنانے کا آغاز کیا۔

اس پلیٹ فارم سے سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور عمران خان نے بھی شرکت کی اور اس سال جس طرح شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن لیڈر ہونے کے باوجود بلاول بھٹو زرداری کی پذیرائی اور تعریف کی اس سے پاکستان مثبت چہرہ دنیا کے سامنے آیا ہے۔ اس سال میری کوششوں میں جاوید آکھائی بھی شامل ہوگئے۔

انھوں نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم میں کارپوریشنز اور کاروباری اداروں کو کنٹرول کرنے والی دنیا کی دولت مند ترین اشرافیہ شرکت کرتی ہے جو میڈیا اور انڈسٹری کو بھی کنٹرول کرتی ہے، اس لیے اس عالمی اشرافیہ کے سامنے پاکستان کی درست تصویر پیش کرنا ضروری ہے۔

فورم کے شرکا نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم میں شریک پاکستانی وزرا کی پاکستانی پویلین میں عدم دلچسپی محسوس کی گئی بالخصوص پاکستان کی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستانی پویلین جیسے اہم پلیٹ فارم کو موثر انداز میں استعمال نہیں کیا۔ فورم کے شرکاء￿ نے بتایا کہ پاکستانی پویلین کے تحت ہونے والی سرگرمیاں بھارت کو ایک آنکھ نہ بھائیں اور بھارت نے پاکستانی پویلین کی ویب سائٹ کو ہی ہیک کرلیا۔

ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر 17سال سے اکرام سہگل کی جانب سے اہم شخصیات کے اعزاز میں دیے جانے والے ناشتے میں وزیر اعظم پاکستان اور بلاول بھٹو زرداری سمیت دنیا کی 250سے زائد چیدہ شخصیات نے شرکت کی۔ عالمی جریدوں کی جانب سے پاکستانی پویلین اور ورلڈ اکنامک فورم میںچین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کو امریکی صدر سے زیادہ اہمیت دی گئی۔

فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر ہما بقائی نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم میں اکرام سہگل کی کاوشوں سے پہلی مرتبہ قائم ہونے والے پاکستانی پویلین نے بھرپور تاثر قائم کیا۔ اس پویلین کے ذریعے پاکستان میں معاشی استحکام، خارجہ پالیسی اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کی جانے والی کاشوں، پاکستان کی ساکھ اور امریکا سے تعلقات سمیت بین الاقوامی دباؤ کے بارے میں سیر حاصل تبادلہ خیال کیا گیا۔

اقبال غازی نے کہا کہ دنیا کی اشرافیہ کی موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کی مثبت ساکھ اجاگر کرنے اور دنیا کے سامنے اپنا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کرنے کے لیے پاکستانی مندوبین کا جذبہ قابل تعریف ہے۔

پاکستان کے سوئٹزرلینڈ میں سفیر مصطفیٰ کمال قاضی نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم میں حکومت کی سطح پر مضبوط نمائندگی رہی ہے اور اکرام سہگل بھی ہر سال ناشتہ پر ایک اجلاس منعقد کرتے ہیں۔

اس سال اکرام سہگل نے ایم جاوید آکھائی کے ساتھ مل کر ایک قدم اور آگے بڑھتے ہوئے پاکستانی پویلین قائم کیا جسے پورے ملک کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے۔ انھوں نے اداروں اور نجی شعبے پر زور دیا کہ اکرام سہگل کے ہاتھ مضبوط کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔