خواتین کے عالمی دن پر تقریبات محض دکھاوا ہے، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک  جمعرات 8 مارچ 2018
خصوصی اسپتال، مفت اعلیٰ تعلیم اور یقینی روزگار فراہم کیا جائے، آئمہ محمود کا اظہار خیال۔ فوٹو: ایکسپریس

خصوصی اسپتال، مفت اعلیٰ تعلیم اور یقینی روزگار فراہم کیا جائے، آئمہ محمود کا اظہار خیال۔ فوٹو: ایکسپریس

 لاہور:  ویمن ڈے کی تقریبات محض دکھاوا اور صرف بل بورڈز لگانے کی حد تک ہیں، خواتین کے حقوق کی صورت حال غیر تسلی بخش ہے۔

بدقسمتی سے صنفی مساوات کے حوالے سے پاکستان 147ممالک میں سے 146ویں نمبر پر ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ خواتین کے حقوق حکومتی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہیں، ایک برس میں10ہزار خواتین کو ہراساں جبکہ 181 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا جبکہ تیزاب گردی کے کیسز میں بھی اضافہ شرمناک ہے، ہمیں معاشرتی رویوں کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی رویوں میں بھی تبدیلی لانا ہوگی۔

افسوس ہے کہ سیاسی جماعتوں کی فیصلہ سازی میں خواتین شامل نہیں ہیں جبکہ پنجاب کی مقامی حکومتوں میں خواتین کی نمائندگی کم کر دی گئی لہٰذا خواتین کو بااختیار بنایا جائے، زرعی شعبے میں کام کرنے والی خواتین پر قوانین محنت لاگو نہیں ہوتے جبکہ جو قوانین موجود ہیں ان پر بھی عملدرآمد نہیں ہو رہا، یہ الیکشن کا سال ہے لہٰذا تمام سیاسی جماعتیں صنفی مسائل کو اپنے منشور میں شامل کریں اور خواتین کا بااختیار بنانے کے حوالے سے اپنے مشور میں جامع پالیسی کا اعلان کریں، ان خیالات کا اظہار مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے ’’خواتین کے عالمی دن ‘‘کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا، فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے انجام دیے۔

رکن پنجاب اسمبلی و رہنما پاکستان پیپلز پارٹی فائزہ ملک نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے سب سے زیادہ کام ہوا، بے نظیر بھٹو بطور وزیراعظم سب خواتین کی رول ماڈل تھیں، انھوں نے مشکلات کا سامنا کیا مگر گراس روٹ لیول کی سطح تک خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے مسائل حل کرنے کیلیے کام کیا۔

رکن پنجاب اسمبلی و رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ صنفی مساوات کے حوالے سے پاکستان 147ممالک میں سے 146ویں نمبر پر ہے۔ حکومتی وِل کی جھلک بجٹ میں نظر آتی ہے مگر خواتین کے حوالے سے پنجاب کے بجٹ کا جائزہ لیا جائے تو ایسا کچھ نظر نہیں آتا۔

ڈائریکٹر عورت فاؤنڈیشن ممتاز مغل نے کہا کہ خواتین کے مسائل حل کرنے اور انھیں بااختیار بنانے کیلیے ادارہ جاتی رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی، انھوں نے کہا کہ 26 فیصد خواتین لیبر فورس کا حصہ ہیں جبکہ حقیقی معنوں میں یہ تعداد بہت زیادہ ہے مگر ابھی تک ان کا اندراج نہیں ہو سکا۔

آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کی سیکریٹری جنرل آئمہ محمود نے کہا حکومت کو چاہیے کہ خواتین کیلیے خصوصی اسپتال، ان کی مفت اعلیٰ تعلیم اور یقینی روزگارکے حوالے سے اقدامات کرے، انھوں نے سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ انتخابی منشور میں جینڈر ایشوز کو شامل کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔