نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث و مفرور 13 پولیس اہلکار برطرف

ساجد رؤف  ہفتہ 24 مارچ 2018
کیس میں مجموعی طور پر 24 ملزمان ملوث ہیں، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار ،ڈی ایس پی قمر سمیت 11 گرفتارکرلیے گئے۔ فوٹو: فائل

کیس میں مجموعی طور پر 24 ملزمان ملوث ہیں، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار ،ڈی ایس پی قمر سمیت 11 گرفتارکرلیے گئے۔ فوٹو: فائل

 کراچی: نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث و مفرور 13 پولیس افسران و اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق 13 جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے علاقے عثمان خاصخیلی گوٹھ میں جعلی پولیس مقابلے مارے جانے والے قبائلی نوجوان نسیم اللہ عرف نقیب اﷲ کے قتل کی تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور قتل کے مقدمے میں ملوث و مفرور 13 پولیس افسران و اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے جس کے باعث مفرور پولیس افسران و اہلکاروں کا اب محکمہ پولیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ملازمت سے برطرف کیے جانے والے پولیس افسران و اہلکاروں میں سابق ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن سب انسپکٹر امان اللہ مروت ، سابق ایس ایچ او سہراب گوٹھ سب انسپکٹر شعیب شیخ عرف شوٹر ، سابق ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا سب انسپکٹر انار خان ، سچل تھانے کی عباس ٹاؤن پولیس چوکی کے سابق انچارج اے ایس آئی علی اکبر ملاح ، اے ایس آئی گدا حسین ، اے ایس آئی خیر محمد ، اے ایس آئی فیصل محمود ، ہیڈ کانسٹیبل محسن عباس ، سید عمران رضا کاظمی ، کانسٹیبل راجہ شمیم مختار ، ہیڈ کانسٹیبل صداقت علی شاہ ، کانسٹیبل رئیس عباس اور کانسٹیبل رانا ریاض احمد شامل ہیں۔

اس حوالے سے ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عابد قائم خانی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے نقیب اﷲ قتل کیس میں مفرور 13 ملزمان کو ملازمت سے برطرف کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مفرور ملزمان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ کیس میں مجموعی طور پر 24 ملزمان ملوث ہیں اور تفتیش کے دوران سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور ڈی ایس پی ملیر سٹی قمر احمد سمیت 11 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ 13 ملزمان مفرور ہیں جن کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔

عابد قائم خانی نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم پر مزید تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے جو تحقیقات مکمل کر کے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے گی ، رابطہ کرنے پر ایس ایس پی ملیر عدیل چانڈیو نے بھی نقیب اﷲ قتل میں ملوث 13 پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔