- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- نظام انصاف ٹھیک ہونے تک کچھ ٹھیک نہیں ہوگا:فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
- خیبر پختونخوا: صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار
- فوج سے جلد مذاکرات ہوں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی، شہریار آفریدی
- چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
- وزیراعظم کی ہدایت پر کرپشن میں ملوث ایف بی آر کے 13 اعلیٰ افسران عہدوں سے فارغ
- پتوکی کے دو بے گناہ نوجوان بھارت سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے
- بی آر ٹی کا مالی بحران سنگین، حکومت کا کلومیٹر کے حساب سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ
- محموداچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری، 27 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
- چینی صدر اور امریکی وزیرخارجہ کی شکوے شکایتوں سے بھری ملاقات
- لاہور؛ 10 سالہ گھریلو ملازمہ پراسرار طور پر جھلس کر جاں بحق، گھر کا مالک گرفتار
- اغوا برائے تاوان کی واردات کا ڈراپ سین؛ مغوی نے دوستوں کے ساتھ ملکر رقم کا مطالبہ کیا
- فیس بک کے بانی کو 50 کھرب روپے کا نقصان ہوگیا
- عازمین حج کیلئے خوشخبری، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ روڈ ٹومکہ میں شامل
- اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری میں تیزی، انڈیکس 72 ہزار 742 پوائنٹس پر بند
- بلدیہ پلازہ میں بیٹھے وکلا کمرے کا ماہانہ کرایہ 55 روپے دیتے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
سمندری پلاسٹک، کچھووں کے 40 فیصد بچوں کو ہلاک کررہا ہے
کوئنز لینڈ: ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سمندروں اور ساحل پر موجود پلاسٹک کچھووں کے 40 فیصد بچوں کو ہلاک کررہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بالغ کے مقابلے میں ننھے کچھوے پلاسٹک کھا کر ہلاک ہوجاتے ہیں اور یہ عمل بالغ کچھوے کے مقابلے میں چار گنا زائد ہے۔
اپنی نوعیت کا یہ پہلا سروے تسمانیہ میں کامن ویلتھ سائںٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آرگنائزیشن کے ماہرین نے کیا ہے جس سے آبی حیات پر پلاسٹک کے نقصانات مزید واضح ہوئے ہیں اور کچھووں کی موت کی ایک بڑی وجہ سامنے آئی ہے۔
اس سروے میں ماہرین نے موت کا شکار ہونے والے چھوٹے بڑے ایک ہزار کچھووں کا پوسٹ مارٹم کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ نصف (50 فیصد) بچوں کے جسم سے پلاسٹک کے چھوٹے بڑے ٹکڑے برآمد ہوئے جبکہ سات میں سے ایک بالغ کچھوا پلاسٹک کا شکار ہوکر مرا۔ اس طرح معلوم ہوا کہ 40 سے 50 فیصد بچے کچھوے پلاسٹک کے ہاتھوں مررہے ہیں۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ لوگر ہیڈز، گرین، لیدر بیک، ہاکس بِل، کیمپس رڈلی، الیور ڈلی اور فلیٹ بیک سمیت تمام اقسام کے کچھوے یکساں طور پر اس سے متاثر ہورہے ہیں۔ بچوں کی مرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ پیدائشی طور پر بڑے کمزور ہوتے ہیں اور اس کے بعد سمندری غذا کھانا شروع کرتے ہیں۔ ابتدا میں ہی ان کا سامنا پلاسٹک سے ہوتا ہے اور وہ اسے نوالہ بنا کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
ماہرین نے اپنے تجزیئے کے بعد کہا ہے کہ کچھووں کے پیٹ سے پلاسٹک کے ایک سے لے کر 329 تک ٹکڑے برآمد ہوئے ہیں جن میں سب سے وزنی ٹکڑا ساڑھے 10 گرام تک کا تھا۔ ان میں سے 14 ٹکڑے کھانے والوں میں ہلاکت کا تناسب 50 فیصد تک ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ صرف 2010ء میں پوری دنیا کے سمندروں میں 50 لاکھ سے سوا کروڑ میٹرک ٹن پلاسٹک پھینکا گیا جو اب ایک عذاب بن چکا ہے۔ ماہرین نے اس سروے کے لیے کوئنز لینڈ کے ساحل پر آنے والے 952 کچھووں کا پوسٹ مارٹم کیا ہے جس کے بعد یہ رپورٹ شائع کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔