کراچی:ایف آئی اے سے100افسران کی محکموں کو واپسی کا امکان

عادل جواد  جمعـء 7 جون 2013
افسران میں خورشید شاہ ،جادم منگریو،رمیش لال،نبیل گبول اور دیگر شخصیات کے بچے وعزیزشامل  فوٹو: فائل

افسران میں خورشید شاہ ،جادم منگریو،رمیش لال،نبیل گبول اور دیگر شخصیات کے بچے وعزیزشامل فوٹو: فائل

کراچی:  اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ڈیپوٹیشن پرتعینات افسران کی تعیناتی کوکالعدم قراردینے کے بعدایف آئی اے کراچی میں تعینات متعدد اہم شخصیات کے قریبی عزیزبھی اپنے متعلقہ محکموں کوواپس چلے جائیں گے۔

ملک بھرکی طرح کراچی میں بھی 100 سے زائد بااثرشخصیات کے بیٹے، بیٹیاں اور بھتیجے گزشتہ دور حکومت میں ایف آئی اے کراچی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات کیے گئے تھے جن کے خلاف ایف آئی اے کے افسران نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی ہائیکورٹ میں پٹیشنز دائر کر رکھی ہیں،ایف آئی اے حکام کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد ہی یہ وضاحت ہوسکے گی کہ ڈیپوٹیشن پر تعینات تمام افسران کو واپس اپنے محکموں میں جانا ہوگا یا یہ فیصلہ صرف ایسے 45 افسران پر لاگو ہوگا جن کی تعیناتی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی تھی، ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ 45 افسران میں سابق وفاقی وزیراور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کے صاحبزادے یازم علی شاہ اور بھتیجے گدا حیدر شاہ بھی شامل ہیں یہ دونوں افسران تقریبا 2سال قبل بالترتیب ای او بی آئی اور سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ سے ڈیپوٹیشن پر ایف آئی اے تعینات کیے گئے تھے۔

ان کے علاوہ سابق وفاقی وزیرمملکت اور فنکشنل لیگ کے رہنما فقیرجادم منگریو کے صاحبزادے اصغرعلی منگریو ایکسپورٹ پروسیسنگ زون سے، اہم سیاسی گھرانے سے تعلق رکھنے والے معظم علی بھٹو پی آئی اے سے، پیپلز پارٹی کے ایم این اے رمیش لال کے صاحبزادے اور سابق صوبائی وزیر مکیش لال کے بھتیجے وکاش موتن نادرا سے، آغا رفیق خان کے صاحبزادے آغا فہد، ممبر صوبائی اسمبلی روبینہ قائمخانی کے شریک حیات سعادت علی یاسین سندھ پولیس سے ایف آئی اے میں تعینات کیے گئے تھے۔

جبکہ ان کے علاوہ بڑی تعداد میں دیگراہم افراد کے قریبی عزیزوں کے تعیناتی اور ان کے ملازمت ایف آئی اے میں ضم کیے جانے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں 2 علیحدہ علیحدہ درخواستیں زیر سماعت ہیں جن میں ممبرقومی اسمبلی نبیل گبول کی صاحبزادی ماہین گبول اور دیگر اہم سیاسی شخصیات کے قریبی عزیز شامل ہیں، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق گزشتہ دور حکومت میں ملک بھر میں300 سے زائد ایسے افسران ڈیپوٹیشن پر ایف آئی اے میں تعینات کیے گئے جو چند ماہ قبل ہی اپنے متعلقہ محکموں میں کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے تھے، ایف آئی اے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نادرا، پی آئی اے، ایکسپورٹ پروسیسنگ زون، آرٹس کونسل اور دیگر محکموں کے افسران کو ایف آئی اے میں تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے گئے جن میں سے متعدد افسران اپنی ملازمت ایف آئی اے میں مستقل کراچکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔