سی پیک وزیراعظم کا مشترکہ منصوبوں کی خواہش کا اظہار

قدرت نے پاکستان کو جس بڑے موقع سے نوازا ہے اسے گنوانا نہیں چاہیے۔


Editorial October 27, 2018
قدرت نے پاکستان کو جس بڑے موقع سے نوازا ہے اسے گنوانا نہیں چاہیے۔ فوٹو : فائل

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ سی پیک کے تحت مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، آیندہ ہفتے دورہ چین کے دوران اس حوالے سے بات چیت ہوگی، مشترکہ تجارتی منصوبوں سے بے روزگاری ختم ہوگی۔

وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار ڈیلی جے ڈبلیو گلاس مینوفیکچرنگ کمپلیکس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جو کہ پاکستان اور چین کے نجی شعبے کے مابین مشترکہ منصوبہ ہے۔ بلاشبہ سی پیک کثیرجہتی منفعت بخش منصوبہ ہے جس سے کئی خوش امیدیں وابستہ کی جارہی ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ عوام میں ابہام اور غلط فہمیاں بھی سر اٹھا رہی ہیں جس کا سدباب کرنا ضروری ہے، ایسے ہی تحفظات میں ایک افواہ یہ بھی ہے کہ سی پیک کا تمام تر فائدہ چین کو ہی ہوگا، جو کہ سراسر غلط ہے۔ اور وزیراعظم پاکستان کا مشترکہ منصوبوں کا عندیہ اس ابہام کو ختم کرتا ہے۔

مشترکہ منصوبوں سے پاکستان کو بھی برابری کی سطح پر فوائد حاصل ہوں گے جب کہ سی پیک منصوبہ کے کثیرجہتی اور دوررس مثبت اثرات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان منصوبوں سے فائدہ اٹھا سکیں، جب کہ حکومت پہلے ہی اپنے وژن سے آگاہ کرچکی ہے کہ حکومت کی پالیسی سیدھی اور واضح ہے، سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے نوجوانوں کو ملازمت اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے، بے روزگاری کم ہوگی اور خوشحالی آئے گی۔

اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ کاروبار کرنا جتنا آسان ہوگا اتنی زیادہ سرمایہ کاری ہوگی اور جتنی سرمایہ کاری ہوگی اتنا ہی روزگار میسر ہوگا۔ اس طرح غربت کا گراف کم کرنے میں مدد مل سکے گی۔ لیکن اس تمام تر منصوبے میں بلوچستان کی مقامی آبادی کو بالکل بھی نظر انداز نہ کیا جائے کیونکہ بلوچستان کے تحفظات کا ازالہ کرنا بھی اسی قدر ضروری ہے جتنا دیگر پاکستان کا۔ چونکہ سی پیک کا بڑا حصہ بلوچستان میں ہے اس لیے مقامی آبادی کے تحفظات کے خاتمے کے ساتھ منصوبوں میں شمولیت اور نوکریوں میں بلوچ عوام کو بھی برابر کا حصہ ملنا چاہیے۔

موجودہ حکومت رواداری اور برابری کی سطح کے فارمولے کے تحت آگے بڑھ رہی ہے اس لیے امید کی جانی چاہیے کہ اس معاملے کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔ ماضی میں ملک دشمن عناصر مقامی آبادیوں کے ان ہی تحفظات کو ہوا دے کر ملک کے لیے مسائل کھڑے کرچکے ہیں، اس لیے اب کسی بھی سمت سے دشمن کو وار کرنے کا موقع نہ دیا جائے۔ وزیراعظم عمران خان کے سی پیک سے متعلق خیالات خوش کن ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں یہاں سرمایہ کاری ہو، فیکٹریاں بنیں اور ٹیکنالوجی کی منتقلی ہو اور چین کے ساتھ ہمارا تجارتی اور سرمایہ کاری کا رشتہ سی پیک کے ذریعے آگے بڑھتا جائے۔

''پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ'' کے تناظر میں انھوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ ان منصوبوں سے پاکستان ایسا ملک بنے گا کہ ہمارے نوجوانوں کو باہر جاکر نوکریاں کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، بلکہ وہ نوجوان جو مواقع نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان سے باہر روزگار کے لیے گئے ہیں وہ پاکستان واپس آکر کام کریں۔ بادی النظر میں دیکھا جائے تو یہ خواہشات اور امیدیں لایعنی اور ناممکن بھی نہیں، کیونکہ سی پیک جیسے عظیم منصوبہ کو دنیا بھر کے ماہرین و تجزیہ کار مفید قرار دے چکے ہیں جب کہ ''ون بیلٹ ون روڈ'' میں دیگر بڑے ممالک بھی شمولیت اختیار کرکے ان فوائد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

قدرت نے پاکستان کو جس بڑے موقع سے نوازا ہے اسے گنوانا نہیں چاہیے، اور گزشتہ حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی سی پیک کے معاملے میں صحیح ڈگر پر جارہی ہے۔ پاکستان میں چین کے سفیر ژاؤجنگ نے مشترکہ منصوبے کو دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان تعاون کا آغاز قرار دیا ہے، چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین وزیراعظم عمران خان کے دورے کا منتظر ہے، چین نے اس قسم کے مشترکے منصوبے کے قیام کی حوصلہ افزائی کی ہے تاکہ پاکستان کی مینوفیکچرنگ کی استعداد میں اضافہ ہو، کاروباری سرگرمیاں بڑھیں اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔

اس تمام تناظر میں یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ملک کو کرپشن جیسے ناسور سے یکسر پاک کیا جائے کیونکہ اس سے پیشتر بھی کئی بڑے منصوبوں کی افادیت کو کرپشن کا عفریت نگل چکا ہے۔ حقیقت تو یہی ہے کہ کرپشن کی موجودگی میں ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ اس لیے نہ صرف کرپٹ عناصر کا خاتمہ، کرپشن کی روک تھام اور منی لانڈرنگ کا سدباب لازمی ہے بلکہ سی پیک جیسے عظیم منصوبے پر عوامی تحفظات کے خاتمے اور منصوبوں کی جزئیات سے مکمل فائدہ اٹھانے کی بھی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں