خیبر پختونخوا میں سیکڑوں سرکاری آسامیاں تین سال سے خالی

احتشام بشیر  اتوار 28 اکتوبر 2018
کالجوں، اسکولوں میں سبجیکٹ اسپیشلسٹ، لیکچررز، ٹیچرز، پروفیسرز، اسسٹنٹ پروفیسرز کی آسامیاں شامل فوٹو:فائل

کالجوں، اسکولوں میں سبجیکٹ اسپیشلسٹ، لیکچررز، ٹیچرز، پروفیسرز، اسسٹنٹ پروفیسرز کی آسامیاں شامل فوٹو:فائل

پشاور: خیبر پختونخوا میں تبدیلی کے دعوؤں کے باوجود سرکاری محکموں میں سولہ سو سے زائد ایسی پوسٹس کی نشاندہی ہوئی ہے جو تین سال سے خالی پڑی ہیں۔

صوبائی محکمہ خزانہ کی جانب سے سرکاری محکموں میں آسامیوں کے بارے میں جاری اعداد و شمار کے مطابق سرکاری محکموں میں 16 سو سے زائد آسامیاں خالی پڑی ہیں جن پر ابھی تک بھرتیاں نہیں کی گئیں۔ محکمہ خزانہ کی رپورٹ کے مطابق کالجوں، اسکولوں میں سبجیکٹ اسپیشلسٹ، لیکچررز، ٹیچرز، پروفیسرز، اسسٹنٹ پروفیسرز کی پوسٹیں بھی خالی پڑی ہیں۔

ہوم اکنامکس کالج نوشہرہ میں 9 لیکچررز، 6 اسسٹنٹ پروفیسرز کی آسامیوں پر ابھی تک بھرتیاں نہیں کی جاسکیں ۔ خالی آسامیوں کے حوالے سے جاری فہرست کے مطابق محکمہ تعلیم، ہائیر ایجوکیشن، کھیل، سیاحت ، آثار قدیمہ، زکوٰۃ ، محکمہ داخلہ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، سوشل ویلیفیئر، معدنیات، صنعت اور دیگر محکموں میں درجنوں پوسٹیں خالی پڑی ہیں۔

صوبائی حکومت نے خالی آسامیوں کے حوالے سے متعلقہ محکموں سے رائے مانگ لی ہے جس کے بعد ان آسامیوں پر بھرتیاں کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔