معیاری تعلیم کے فروغ کا تہیہ کر رکھا ہے، عدنان رشید

یوسف عباسی / محبوب الٰہی  اتوار 25 اگست 2013
چیف ایگزیکٹو آفیسرسی ایف ای گروپ آف کالجز عدنان رشید سے خصوصی گفتگو۔ فوٹو: فائل

چیف ایگزیکٹو آفیسرسی ایف ای گروپ آف کالجز عدنان رشید سے خصوصی گفتگو۔ فوٹو: فائل

اعلیٰ و معیاری تعلیم کے فروغ کی بات ہو تو نجی سیکٹر پبلک تعلیمی سیکٹر سے ایک قدم آگے دکھائی دیتا ہے۔

اس کی کوئی اور وجہ نہیں بلکہ ایک ہی وجہ ہے اور وہ اپنے کام سے لگن ہے، جو دعوے پبلک سیکٹر میں تعلیم کے فروغ کے لئے کیے جاتے ہیں، نجی تعلیمی سیکٹر ان میں حقیقی رنگ بھر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج نجی تعلیمی سیکٹر ایسے ڈسپلن میں بھی بین الاقوامی معیار کی اعلی تعلیم فراہم کررہا ہے جس کا پبلک سیکٹر میں تصور بھی نہیں ہے۔ اسی نوعیت کا ایک نجی تعلیمی ادارہ سنٹرآف فنانشل ایکسی لینس اور سی ایف ای کالج آف کامرس اینڈ سائنس کے نام سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے، جہاں تعلیم کا فروغ قومی ذمہ داری اور خدمت کے طورپر کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں چیف ایگزیکٹو آفیسر CFE گروپ آف کالجز عدنان رشید سے خصوصی گفتگو نذر قارئین ہے۔

عدنان رشید کا کہنا ہے گوکہ نجی تعلیمی ادارے کمرشل ہوتے ہیں اور کاروباری بنیادپر خدمات انجام دیتے ہیں، مگر بطور چیف ایگزیکٹوآفیسر سی ایف ای ہم نے یہ تہیہ کررکھا ہے کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ہی علم کے فروغ کی جدوجہد کی جائے گی، اس ضمن میں اللہ نے ہم پر خاص کرم کیا ہے اور ہمارے ارادوں کو یقین میں بدلا ہے، جس کی بنیاد نیک نیتی اور قومی خدمت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے1999ء میں چارٹرڈ اکاونٹینٹ (پاکستان سے ) کیا اور 2002ء میں تعلیم کے فروغ کے بارے میں سوچا کہ کیوں نہ ملک کے اندر ہی ایک ایسا تعلیمی ادارہ قائم کیا جائے، جہاں بین الاقوامی معیارکی تعلیم بھی فراہم کی جائے اور اپنے ملک میں رہ کر ہی طالبعلموں کو لندن اور امریکہ کی اعلی اکاونٹینسی ڈگری پروگرامز کرائے جائیں۔

اس سوچ کی بنیاد پر CFE (سنٹرآف فنانشل ایکسی لینس) کے نام سے ایک تعلیمی ادارہ بنایا جہاں پروفیشنل اکاونٹینسی کی تعلیم کے فروغ کو فوکس کیا گیا اور CA,ACCA(UK),C FA(USA) پروگرام شروع کیے گئے، جس میں دن رات محنت کے بعد کامیابی حاصل ہوئی اور ہمارے ادارہ کی جانب سے کرائے جانے والے اکاونٹینسی پروگرام کو بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی ملی۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ ہمارے ہاں سے اکاونٹینسی کی تعلیم حاصل کرنے والے طالبعلموں نے نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ غیر ممالک کی سطح پر بھی گولڈ میڈلز حاصل کیے، جو ہمارے لیے ایک اعزاز سے کم نہیں اور ہمارے اس یقین کی تکمیل ثابت ہوا جس کے تحت ہم نے اعلی و معیاری تعلیم کے فروغ کا ارادہ کیا تھا۔

چیف ایگزیکٹو آفیسرسی ایف ای نے بتایا کہ اکاونٹینسی کی تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ دل میں عمومی تعلیم کے فروغ کا بھی خیال بیدار ہوا اور 2010ء میں ہم نے سی ایف ای کالج آف کامرس اینڈ سائنس کا اجراء کیا، جہاں ایف ایس سی، آئی کام، بی کام، ایم بی اے اور ایم کام کے پروگرامز شرو ع کرائے گئے جن کے پیٹرن اور سلیبس بین الاقوامی معیار کے مطابق ترتیب دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ان کے زیرسایہ پانچ کیمپسز اعلی ومعیاری تعلیم کا فروغ کررہے ہیں جن میں سے تین لاہور، ایک ساہیوال اور ایک انٹرنیشنل کیمپس ماریشیس میں قائم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلیمی ادارے میں اکاونٹینسی کی تعلیم حاصل کرنے والے طالبعلموں کو یہ سہولت بھی حاصل ہے کہ وہ اگر چاہیں تو آدھے سمسٹر پاکستان اور آدھے منتخب شدہ پروگرام کے مطابق یوکے اور یو ایس اے کے تعلیمی اداروں میں بھی مکمل کرسکتے ہیں۔

اس وقت اکاونٹینسی کی اعلی تعلیم فراہم کرنے کے لیے ملک میں کوئی پبلک تعلیمی ادارہ نہیں ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے جہاں لوگ ڈاکٹر،انجینئر بننے کوترجیح دیتے ہیں وہاں اکاونٹینسی کی تعلیم کو پس پشت ڈالنا عجیب سا فعل لگتا ہے۔ دنیا بھر میں اکاونٹینسی کی تعلیم کو مالی اعتبار یعنی پے پیکیج اور  خدمات کے حوالے سے دیگر پر فوقیت دی جاتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ڈاکٹراورانجینئر بننے کی بھیڑ چال کو ختم کیا جائے اور امیدواران کو اکاونٹینسی کے علم سے روشناس کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں علم حاصل کرنے والے طالب علم جب تعلیمی سرگرمیوں سے فارغ التحصیل ہوجاتے ہیں تو ان کو باہمی رابطوں کے ذریعہ اچھی ملازمت کے مواقع بھی فراہم کیے جاتے ہیں جس کے لیے ہمارے رابطے ملکی اور بین الاقوامی سطح کے اداروں سے برابر رہتے ہیں اوران کی طلب کے مطابق امیدواروں کو کھپایا جاتا ہے، جس سے ان کے معاشی حالات بھی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔

عدنان رشید نے بتایا کہ اس وقت ان کے اکاونٹینسی کے جاری پروگرامز میں مجموعی طورپر 6 ہزار جبکہ نارمل ایجوکیشن پروگرامز میں 15 سو امیدوار اعلی ومعیاری تعلیم سے مستفید ہو رہے ہیں۔ طلبہ کو بین الاقوامی معیارکے مطابق تعلیم اور تحقیق فراہم کرنے کے لیے اعلٰی تعلیم یافتہ اساتذہ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو اپنے اپنے مضامین میں ایک نام اور مقام رکھتے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں علم حاصل کرنے والے بچوں اوربچیوں کو پارٹ ٹائم ٹیوشن کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی اور یہ ہمارا مشن بھی ہے کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں اس معیار کی تعلیم فراہم کی جائے کہ طالبعلموں کو ٹیوشن کی ضرورت محسوس ہی نہ ہو اوراگر کسی وقت ان کو گائیڈ کی ضرورت پڑے تو ان کی ضرورت کے مطابق اکیڈیمک سپورٹ ڈیپارٹمنٹ بنایا گیا ہے جہاں معمول کی پڑھائی کے بعد اساتذہ بچوں کو ان کی طلب کے مطابق مزید تعلیمی مشورے اور نہ سمجھ آنے والے معاملات کو سمجھاتے ہیں اوریہ خدمت بالکل مفت فراہم کی جاتی ہے۔

گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے سی ای او CFE گروپ آف کالجز نے بتایا کہ ملک میں اعلی و معیاری تعلیم کے فروغ کو لازمی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے نظام کے ڈھانچے کو بین الاقوامی ضروریات اور معیار کے مطابق ڈھالا جائے اور اس میں جدید دور کے مطابق تبدیلیاں لائی جائیں۔ ملکی صورتحال پر بات کرتے ہوئے عدنان رشید نے کہا کہ ہم لوگوں نے اپنی زندگیوں کو انفردیت میں ڈھال لیا ہے جس کے باعث ہم ایک قوم کا تصور پیش نہیں کرپارہے ہیں اورہم نے ’’میں‘‘ کے علاوہ سوچنا بند کردیا ہے جس سے معاشر ہ میں بے راہ روی کی کیفیت چھائی ہوئی ہے اور انصاف کی فراہمی ایک خواب بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک وقوم کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے ہم اپنے آپ کو ایک قوم کے سانچے میں ڈھالیں اور ان افراد کو قومی ذمہ داریاں دی جائیں جو ان کو نبھانے کے قابل ہیں۔ ہر بندہ اپنا کام کرے، دوسروں کے کام میں مداخلت نہ کرئے اورنئی نسل کی تربیت کو محب الوطنی سے جوڑا جائے کیوں کہ اس کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا عزم ہے کہ ہم اپنے تعلیمی اداروں میں نئی نسل کی تعلیم وتربیت اس انداز میں کریں کہ ہر بچہ قابل، باصلاحیت اور باوقار محب الوطن شہری بن کر نکلے اور پھر دنیا بھر میں اپنے کردار سے انسانیت کی خدمت کرے۔ نشست کے اختتام پر انہوں نے ملک و قوم کو ایک خوشخبری بھی دی کہ وہ ایک یونیورسٹی بنانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں اور بہت جلد ا س پر کام شروع ہوجائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔