سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا

ویب ڈیسک  بدھ 28 اگست 2013

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے عمران خان کی جانب سے وضاحت کے بعد توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا۔

جسٹس انور ظہر جمالی کی سربراہی میں جسٹس خلجی عارف حسین، اور جسٹس اعجاز چوہدری پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے عمران کان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، سماعت کے آغاز میں عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان کے بیان سے شرمناک کا کوئی پہلو نہیں نکلتا، انہوں نے لفظ شرمناک نازیبا کے لئے استعمال کیا جس پر جسٹس انور جمالی نے ان سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کیسے مان لے کہ عمران خان نے کس مطلب میں اس لفظ کا استعمال کیا، انہوں نے استفسار کیا کہ کیا وہ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ ’’شرمناک‘‘ کو اچھا لفظ قرار دے دے۔پارٹی لیڈر ایسے لفظ استعمال کرے گا تو کیا نتائج ہوں گے، شرمناک کا انگریزی میں متبادل لفظ ڈس گریس ہے اور یہ لفظ اگر عدلیہ کے خلاف ہو تو اسے توہین گردانا جائے گا، لغت میں بھی شرمناک لفظ کا مطلب انتہائی قابل اعتراض ہے اور اگر انہیں اس کا کوئی قابل احترام مطلب پتہ ہے بتائیں۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ اگر عمران خان نے یہ نہیں کہا تو کیس ختم ہوجائے گا لیکن اگر عمران خان معافی نہیں مانگیں گے تو ہم ’’شرمناک‘‘ کے لفظ پر غور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے خود عدلیہ کی مخالفت کا کام شروع کردیا لیکن عدالت ایسا فیصلہ نہیں دینا چاہتی جس سے ان کا کیریئر متاثر ہو۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے گزشتہ روز جمع کرائے گئے جواب میں افسوس تک نہیں کیا گیا اور اگر شرمناک کے الفاظ کو درست قرار دے دیا تو یہ مثال بن جائے گا۔ عدالت نے عمران خان کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس پر نظر ثانی کے لئے سماعت کچھ دیر کجے لئے ملتوی کردی۔

وقفے کے بعد عمران خان نے فاضل بینچ سے خود وضاحت کرنے کا موقع فراہم کرنے کی استدعا کی۔ عدالت کی جانب سےاجازت ملنے پر عمران خان نے کہا کہ انہوں نے عدلیہ کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کی، عدالت کی تضحیک یا توہین کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔ بعد میں عدالت نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج کردیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل توہین عدالت کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کررہا تھاجس نے گزشتہ سماعت میں ’’شرمناک‘‘ لفظ کو عدالت کے لئے گالی قرار دیا تھا۔ تاہم چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے کے باعث نیا بینچ تشکیل دے دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔