- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
پی پی دور حکومت میں 19 کروڑ روپے مالیت کی گاڑیاں من پسند افراد میں بانٹی گئیں، رپورٹ
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے دورحکومت میں وزارت پیداوار نے 19 کروڑ روپے کی گاڑیوں اور بسوں کی بندر بانٹ کی، بہتی گنگا میں فردوس عاشق اعوان اور نبیل گبول سمیت بہت سے لوگوں نے ہاتھ دھوئے۔
وزارت پیداوار نے سابق وزیراعظم کے حکم پر سیاستدانوں اور غیر سرکاری تنظیموں کو قومی خزانے سے کوچز، بسیں اور آٹو رکشے خرید کر دے دیے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارت پیداوار کی جانب سے قواعد کے برعکس کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں سے مستفید ہونے والوں میں کوئی اور نہیں سابق وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور رکن قومی اسمبلی نبیل گبول بھی شامل ہیں۔
وزارت پیداوار نے 2010 سے 2012 کے دوران سابق وزیر اطلاعات کو اپنے حلقے میں تقسیم کرنے کے لئے 2 کروڑ 65 لاکھ روپے مالیت کی 33 سیٹوں والی 6 کوچز خرید کر دیں جب کہ سیالکوٹ کے حلقہ این اے 111 میں خواتین کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دینے کے لئے 2 کروڑ 97 لاکھ روپے مالیت کی 53 سیٹوں والی 6 بسیں بھی خرید کر دی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رکن قومی اسمبلی نبیل گبول کے لئے بھی 3 کروڑ 31 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے 200 سی این جی آٹو رکشے خریدے گئے۔ مظفر گڑھ میں بے نظیر بھٹو ویلفیئر آرگنائزیشن کو 48 لاکھ روپے مالیت کی بس سے نواز گیا۔ کراچی کی این جی اوز بھی وزرات پیداوار کی نوازشات سے مستفید ہوئیں، غیر سرکاری تنظیموں کو 9 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی 12 بسیں، 2 ڈبل کیبن اور 6 سنگل کیبن گاڑیاں خرید کر دی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت پیداوار نے بسیں، کوچز، رکشے اور ڈبل کیبن گاڑیاں کن قواعد کے تحت خریدیں اور تقسیم کیں ان کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔ آڈٹ حکام نے جب وزارت پیداوار سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی تو جواب دیا گیا کہ تمام اخراجات سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے احکامات پر کئے گئے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا کہنا ہے کہ بسیں، گاڑیاں اور رکشے خریدنا وزارت پیداوار کا کام نہیں ہے۔ آڈیٹر جنرل نے سفارش کی ہے کہ ان تمام خریداریوں کا جواز پیش کرنے کے لئے ٹرانسپورٹ کی تقسیم اور اس سے مستفید ہونے والوں کی مکمل فہرست پیش کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔