اعلیٰ شخصیت کے خلاف لندن میں کیس بن رہا ہے جو امریکا تک جائیگا، آصف زرداری

ویب ڈیسک  منگل 2 جولائی 2019
کمزور لوگوں نے میرا انٹرویو نشر ہونے سے روکا، سابق صدر فوٹو:فائل

کمزور لوگوں نے میرا انٹرویو نشر ہونے سے روکا، سابق صدر فوٹو:فائل

 اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ کمزور لوگوں نے ٹی وی چینل پر میرا انٹرویو نشر ہونے سے روکا اور ایک اعلیٰ شخصیت کے خلاف لندن میں کیس بن رہا ہے جو امریکا تک جائیگا۔

نیب نے سابق صدر آصف علی زرداری کو پارک لین کرپشن کیس میں ریمانڈ کے لیے احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش کیا اور اس موقع پر کمرہ عدالت میں انہوں نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو بھی کی۔

گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام میں انٹرویو نشر ہونے سے روکنے سے متعلق سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ کمزور لوگ ایسا ہی کرتے ہیں، ایک اعلیٰ شخصیت کے خلاف لندن میں ایک کیس بن رہا ہے ، یہ کیس امریکا تک جائے گا، اس کیس کی تحقیقات لندن اور امریکا میں ہو رہی ہیں، جب ہماری حکومت آئے گی تو نیب اس کیس کا نوٹس لے گا، میرے انٹرویو میں یہ ہی تو اصل بات تھی۔

آصف علی زرداری نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کیا رانا ثناء اللہ منشیات اپنی ہی گاڑی میں لے کر جارہا ہوگا، مجھ پر بھی ایساہی منشیات کا کیس بنایا گیا تھا، ایسے کیس سے نکلتے 5 سال لگ گئے، میرے کیس میں برآمدگی نہیں تھی، اس میں ڈالی گئی ہے، میرے کیس میں بھی سزائے موت تھی اور رانا ثناء اللہ پر بنائے گئے کیس کی سزا بھی موت ہے۔

آصف علی زرداری نے مہنگائی اور ٹیکسز سے متعلق کہا کہ ان سے ملک چل نہیں رہا اور حکمران ٹیکس لگاتے جا رہے ہیں، اب تو انہوں نے آپ کی گاڑیوں پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے، لگتا ہے بندر کے ہاتھ میں استرا آ گیا ہے، فی الحال حکومت کو طاقتور قوت کی سپورٹ ہے،  ملک یمن، شام یا موجودہ حالت میں ہی رہے تین ہی آپشنز ہیں۔

وزیر اعظم کی تقریر سننے سے متعلق سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ بونگے کی باتیں میں کیوں سنوں، میرے پاس وقت نہیں۔

آصف زرداری نے مزید کہا کہ ہم تو لڑہی رہے ہیں اور لڑتے رہیں گے، اپنی گرفتاری خود دیکر ہم لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی تبدیلی سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام میں آصف علی زرداری کا انٹرویو نشر ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔