- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
- انڈونیشیا میں سیلاب اور لاوے میں بچوں سمیت 14 افراد بہہ گئے
- دوسرا ٹی20؛ کیا عامر پلئینگ الیون کا حصہ ہوں گے؟
- کشمیر ایکشن کمیٹی قیادت کا پرتشدد واقعات سے اظہارِ لاتعلقی، بھارتی پروپیگنڈہ بے نقاب
- کراچی میں موٹرسائیکل چھیننے کے دوران فائرنگ سے شہری جاں بحق، ویڈیو سامنے آگئی
- کراچی میں 180 سال پرانی عمارت کا زینہ زمین بوس، پھنسے رہائشیوں کو بچالیا گیا
- پاک آئرلینڈ سیریز؛ دوسرا میچ آج کھیلا جائے گا! ٹیم میں 2 تبدیلیاں متوقع
عمران خان کی حکومت چار سے پانچ ماہ میں جانے والی ہے، آصف زرداری
اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت جا رہی ہے جبکہ ڈالر کی قیمت جس طرح بڑھ رہی ہے لگتا ہے دو سو تک جائے گا۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس ہوا جس میں آصف علی زرداری نے پروڈکشن آرڈرز پر شرکت کی۔
حکام صنعت و پیداوار نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز تین سال سے بند پڑی ہوئی ہے، اسے نجی شعبہ کے حوالے کرنے کی تجویز ہے۔
سیکرٹری پیداوار نے کہا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ اسٹیل ملز کو مکمل طور پر فروخت نہ کیا جائے، اس کا انتظام نجی شعبے کو دیا جائے مگر اکثریتی شیئرز اپنے پاس رہیں، اسٹیل ملز کو اس حال تک پہنچانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔
سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ اسٹیل ملز سندھ کا اثاثہ ہے، اس کی زمین کی ہی مالیت بہت زیادہ ہے، اسے سندھ حکومت کو دیا جا سکتا ہے اور چینی سرمایہ کاروں کی مدد سے چلایا جا سکتا ہے، اسے پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت چلایا جائے، جو بھی سرمایہ کاری کرے گا ڈالر کی قیمت کو دیکھ کر ہی کرے گا، ڈالر کی قیمت جس طرح بڑھ رہی ہے لگتا ہے دو سو تک جائے گا۔
بعدازاں آصف زرداری نے پارلیمنٹ کیفے ٹیریا میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خبر یہ ہے کہ عمران خان کی حکومت جا رہی ہے، تاہم حکومت جانے میں چار سے پانچ مہینے لگیں گے، یہ لوگ کب جائیں اور کتنے دن بعد جائیں اس کے لیے جدوجہد جاری ہے، ان کے بعد سیاسی قوتیں آئیں گی، مستقبل بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کا ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنا پارلیمانی روایات کے خلاف ہے، حکمران جتنا پارلیمنٹ کو کمزور کریں گے خود صلہ پائیں گے، سیاسی لوگوں کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے جس میں صحافیوں کا بھی نام ہے، میں اسے سول مارشل لاء کہوں گا۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ سیاست میں ہم سے بھی غلطیاں ہوئیں ہیں لیکن کوشش ہوگی آئندہ ایسا نہ ہو، اپوزیشن جماعتیں آئندہ ہوشیار رہیں گی اور آپس میں نہیں لڑیں گی، ہماری کمزوریوں کا نتیجہ اور انعام ہی عمران ہے، حکومت مزید 30 ارب ڈالر قرض لینے جا رہی ہے جو تشویشناک ہے، پہلے ہم نے چین اور دوست ممالک سے قرضے لئے، اب جن سے قرضے لے رہے ہیں وہ ہمارے جہاز بھی روک لیں گے اور سفارت خانے بھی ضبط کر لیں گے، ہمارے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو حالات کا ادراک ہی نہیں ہے، موٹر ویز تک تو گروی پڑی ہیں اب یہ خود کو ہی گروی رکھوائیں گے۔
آصف زرداری نے کہا کہ میں نے ٹی وی انٹرویو میں عمران خان کے لندن میں اسکینڈل کے بارے میں بات کی تھی، میری نظر میں وزیراعظم کا بہت بڑا اسکینڈل آنے والا ہے، ہوسکتا اس وجہ سے میرا انٹر ویو نہ چلنے دیا گیا ہو۔
ضیاء الحق کے اوپننگ بیٹسمین راجہ ظفرالحق کو چیئرمین سینیٹ قبول کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ یہ سوال مجھ سے نہیں مریم نواز سے پوچھا جائے گا، سینیٹ میں اکثریت ن لیگ کی ہے، ہو سکتا ہے نیا چئیرمین ان کا ہی ہو۔
آصف زرداری نے مزید کہا کہ میں نے احتساب عدالت کے جج کی ویڈیو نہیں دیکھی، میں شروع دن سے کہہ رہا ہوں کہ میاں نواز شریف کی صحت خراب ہے، انہیں کم از کم گھر میں نظر بند کیا جائے، انشاء اللہ 2019 بلاول بھٹو زرداری کی شادی کا سال ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔