پنجاب پولیس کا اسلحے کی نمائش کرنے والی ویب سائٹ کیخلاف ایکشن کا فیصلہ

نعمان شیخ  اتوار 14 جولائی 2019
لاہور پولیس نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کو اسلحے کی نمائش کرنے والی ویب سائٹ کی بندش کے لیے خط لکھ دیا۔

لاہور پولیس نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کو اسلحے کی نمائش کرنے والی ویب سائٹ کی بندش کے لیے خط لکھ دیا۔

لاہور: پنجاب پولیس نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کو اسلحے کی نمائش کرنے والی ویب سائٹ کی بندش کے لیے خط لکھ دیا۔

ایس ایس پی آپریشنز اسماعیل الرحمان کھاڑک نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پولیس کے مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی کے سماجی ویب سائیٹس پر شہر کے جرائم پیشہ عناصر کو بطور ہیرو پیش کیا جارہا ہے، ایس ایس پی آپریشنز نے ” لاہورانڈرورلڈ” کے نام سے بنے ایک فیس بک پیج کا حوالہ دیا کہ جس میں اسٹوڈنٹ لیڈرز سمیت ایسے جرائم پیشہ لوگوں کی دشمنیوں کے قصوں کو اس انداز میں پیش کیا جارہا ہے کہ نوجوان نسل انہیں اپنا آئیڈیل سمجھے ، ان لوگوں میں سے بیشتر ایسے جرائم پیشہ افراد بھی ہیں جنہوں نے شہر میں بھتہ خوری سمیت پیسے لے کر ٹارگٹ کلنگ کی اور اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھنے لگے، آخر کار یہ لوگ پولیس مقابلوں میں مارے گئے اور عبرت کا نشان بنے ۔ لیکن اس کے باوجود ویب سائٹس پر ان کے جرائم کی کہانیوں کو شجاعت اور بہادری کی داستانیں بنا کر پیش کیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان ویب سائیٹس پر فالوورز یا ممبرز کی تعداد لاکھوں تک جاپہنچی ہے اور روز بروزان میں اضافہ ہورہا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ لاہور پولیس نے چند ماہ قبل ایک نوجوانوں کے ایسے ہی گینگ کو گرفتار کیا جنہوں نے فیس بک پر اسلحہ سمیت اپنی تصاویر پوسٹ کیں اور بعد میں ایک دوسرے کے ساتھ ملاقات کی اور پھر وارداتوں کو فروغ دیا ۔ان ملزموں میں بالے خان ، سلیم خان راہب گل شامل تھے جنہوں نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ شہر میں ڈان بننا چاہتے تھے اور اپنے ساتھ اسلحہ بردار سیکیورٹی گارڈز کا پروٹوکول لے کر چلنا ان کا خواب تھا ۔ اس خواب کی تکمیل کے لیے انہوں نے وارداتیں شروع کیں اور ایک واردات کے دوران ان سے قتل ہوگیا ۔

ماہر نفسیات ڈاکٹر انعم فاطمہ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ہمارے معاشرے میں مردوں کو بچپن سے ہی عورت کے مقابلے میں زیادہ مظبوط اور بہادر سمجھا جاتا ہے ، گھروالوں کی جانب سے لڑکیوں کی نسبت لڑکوں کو آزادانہ ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔ بچپن سے ہی ہم دیکھتے ہیں کہ کھیل کود کے لیے بچے نقلی پستولوں میں زیادہ دلچسپی ظاہر کرتے ہیں جبکہ لڑکیاں گڑیا وغیرہ سے کھیلنا پسند کرتی ہیں، دوسری جانب یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ 70فیصد لڑکے بچپن سے ہی ایکشن فلموں اور ڈراموں کو پسند کرتے ہیں اور ان میں مارپیٹ کرنے والے ہیروز کو اپنا آئیڈئل تصور کرتے ہیں ۔ حقیقی زندگی میں بھی یہ نوجوان جب معاشرے میں اسلحہ برادار لوگوں کو نقل وحرکت کرتے دیکھتے ہیں تو انہیں بہت بااثر سمجھاجاتا ہے۔

ڈاکٹر انعم فاطمہ کا کہنا ہے کہ بہت سے ایسے جرائم پیشہ افراد کے ساتھ بات چیت میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ گھریلویا کسی بھی وجہ سے جب اپنی تعلیم مکمل نا کرسکے یا کچھ بن نا پائے تو انہوں نے معاشرے میں اپنی موجودگی ثابت کرنے کے لیے اسلحہ اٹھایا اور ان کے ہاتھوں کوئی جرم سرزد ہوگیا۔

ایس ایس پی آپریشنز اسماعیل کھاڑک نے لاہور پولیس کی جانب سے پی ٹی اے کو ان سماجی ویب سائٹس پر پابندی اور ریکارڈ صاف کرنے کےخط لکھا ہے۔ خط میں ان ویب سائٹس کا لنک دیا گیا ہے اور ساتھ ایسے گرفتار گینگز کا تذکرہ کیا ہے جو ماضی کے مجرم اسٹوڈنٹ لیڈرز اور جرائم پیشہ افراد کو اپنا آئیڈیل بنا کران کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کررہے تھے۔

ایس ایس پی انوسٹی گیشن ذیشان اصغر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ انوسٹی گیشن پولیس بھی ان “انڈر ورلڈ ” کے نام سے بنی سماجی ویب سائیٹس پر کام کررہی ہے اور اس ضمن میں ایس پی سی آر او اور ایس پی سی آئی اے کو ٹاسک دیا گیا ۔ ذیشان اصغر نے کہا کہ ان ویب سائیٹس سے ان تمام افراد کی تصاویر اور تاریخ حاصل کی گئی ہے اور انوسٹی گیشن ونگ بدمعاشوں اور دشمینوں میں قتل سمیت جان لیوا حملوں میں ملوث ملزموں کے مقدمات کو ازسرنو دیکھ رہا کہ ان مقدمات میں کتنے افراد کو چالان کیا گیا اور ان کو کیا سزائیں ہوئیں ، مفرور ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی کوشش کی جائے اور جو افراد جیلوں سے ضمانت پر یا اپنی سزائیں کاٹ کر رہا ہوچکے ہیں ان پر نظررکھی جائے کہ وہ دوبارہ معاشرے میں بگاڑ کا سبب نا بنیں ۔۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔