قانون تحفظ ناموس رسالتؐ:نظریاتی کونسل کاموقف متعصبانہ ہے،مفتی منیب

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 20 ستمبر 2013
نظریاتی کونسل کے مجوزہ طریقہ کار کے تحت تو ملک میں کوئی کسی جرم کے خلاف تھانے اور عدالت کا رخ ہی نہیں کرے گا,مفتی منیب. فوٹو : فائل

نظریاتی کونسل کے مجوزہ طریقہ کار کے تحت تو ملک میں کوئی کسی جرم کے خلاف تھانے اور عدالت کا رخ ہی نہیں کرے گا,مفتی منیب. فوٹو : فائل

کراچی:  تنظیم المدارس اہلسنّت پاکستان کے صدر اور رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ قانون تحفظ ناموس رسالتؐ کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کا موقف انتہائی متعصبانہ موقف ہے۔

انھوں نے کہا کہ کونسل کے ترجمان کی جانب سے میڈیا پر آنے والے بیانات سے علمائے کرام میں تشویش پائی جاتی ہے، انھوں نے کہا کہ قتل سمیت کسی بھی جرم میں فوری طور پر ایف آئی آر درج کی جاتی ہے، شہادتیں وصول کی جاتی ہیں اور بعض صورتوں میں شہادتیں رد بھی ہوجاتی ہیں، انھوں نے کہا کہ ایسی صورت میں کسی مجرم کے خلاف دعوے یا شہادت کے رد ہونے کی صورت میں انھیں جرم کی سزا نہیں دی جاتی اور نہ ہی قتل کا دعوی یا شہادت رد ہونے کی صورت میں مدعی اور گواہ کو پھانسی پر چڑھایا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کسی دعوے یا شہادت کا عدالت میں رد ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دعوی یا شہادت باطل ہے بلکہ بعض اوقات ایک شہادت یا دعوی درست ہوتا ہے تاہم عدالتی معیار پر پورا نہیں اترتا اور عدالت اسے خارج کردیتی ہے، انھوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے مجوزہ طریقہ کار کے تحت تو ملک میں کوئی کسی جرم کے خلاف تھانے اور عدالت کا رخ ہی نہیں کرے گا اور معاشرے میں جنگل کا قانون نافذ ہوجائے گاانھوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ قانون تحفظ ناموس رسالتؐ کی ایف آئی آردرج ہونے کا فوری فائدہ یہ ہے کہ مبینہ ملزم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حفاظتی تحویل میں چلا جائے گا اور اگر بے قصور ہے توعدالت اسے رہا کردے گی لیکن جب آپ عدالت کا راستہ بند کردیں گے اور عدالت سے رجوع کو جرم قرار دیں گے تو انارکی پھیلے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔