مقبوضہ کشمیر تنازع پر پاکستانی اقدامات کے بعد بھارت رابطوں کی بحالی کیلیے کوشاں

آصف محمود  ہفتہ 17 اگست 2019
بھارتی سفارتخانہ پاکستانی سکھوں کو زیادہ سے زیادہ ویزے دینے لگا فوٹو: فائل

بھارتی سفارتخانہ پاکستانی سکھوں کو زیادہ سے زیادہ ویزے دینے لگا فوٹو: فائل

 لاہور: مقبوضہ کشمیر تنازع کے بعد پاکستان کی طرف سے بھارت کے ساتھ تجارت ،بس اورٹرین سروس رابطے منقطع کرنے پر بھارت بیک فٹ پر جاتا دکھائی دے رہا ہے اور کشیدہ ماحول کے باوجود پاکستانی شہریوں کو ویزے جاری کئے جارہے ہیں تاکہ باہمی رابطوں کو بحال کیا جاسکے۔

پاکستان اوربھارت کے مابین سفر کے لئے اس وقت صرف واہگہ بارڈراورلاہورسے دہلی کے لئے ہوائی راستہ کھلاہے۔ بھارتی سفارت خانے کی طرف سے پاکستانی سکھوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے انہیں زیادہ سے زیادہ ویزے دیئے جارہے ہیں۔ 2 روز قبل 45 سکھ یاتریوں کا ایک وفد واہگہ بارڈرکے راستے بھارت گیا۔ اس وفد کو 10 دن کی بجائے 25 دن کا ویزا جاری کیا گیا ہے۔ پاکستانی سکھ یاتری امرتسر میں گولڈن ٹمپل کے علاوہ بھارت کے مختلف شہروں میں موجود مذہبی مقامات پر حاضری دیں گے اور ماتھا ٹیکیں گے۔

واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان اوربھارت کے مابین مسافروں کی آمد و رفت کا سلسلہ تو جاری ہے تاہم سفر کرنے والے زیادہ تر ایسے مسافر ہیں جو غیر ملکی سیاح ہیں اوران کا تعلق پاکستان اور بھارت سے نہیں۔ گزشتہ چند روز کے دوران بھارت سے پاکستان آنے والوں میں زیادہ تر پاکستانی شامل ہیں جو ویزا معیاد ختم ہونے سے پہلے کشیدہ حالات کی وجہ سے واپس آئے ہیں جب کہ پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کی تعداد 180 بتائی گئی تھی جن میں زیادہ تر واپس جاچکے ہیں۔

بھارت جانے والاسکھ وفد نجی دورے پر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے بھارت گیا ہے۔ اس وفد میں شامل ایک سکھ شہری امرجیت سنگھ نے بتایا کہ وہ حیران ہیں کہ کشیدہ حالات کے باوجود بھارت نے انہیں ویزا کیسے دے دیا حالانکہ اس سے پہلے انہیں کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ ان لوگوں کا بھارت میں مذہبی مقامات کی یاتراکا پروگرام حالات کشیدہ ہونے سے بہت پہلے کا تھا۔ اس کے علاوہ چونکہ حکومت نے ابھی اس حوالے سے کوئی پابندی نہیں لگائی ہے تووہ مذہبی رسومات کے لئے بھارت جارہے ہیں۔

واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان آنے والے بھارتی نژاد کینیڈین جوڑے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ کئی بار واہگہ اٹاری بارڈرکے راستے سفر کرچکے ہیں لیکن اس بار دونوں جانب کافی سختی اورحالات کشیدہ دکھائی دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ایجنسیاں پاکستان آنت والے ہر سکھ کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہیں کہ کہیں ان کا تعلق خالصتان سے تو نہیں ہے۔ بھارتی ایجنسیاں یہ سمجھتی ہیں کہ یورپ اور کینیڈا میں رہنے والے تمام سکھ خالصتانی ہیں اورانہیں پاکستان سپورٹ کرتا ہے جوکہ درست نہیں ہے۔

بھارتی سفارتخانے کے ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بھارتی سفارتخانے پاکستانی زائرین کو بھارت میں موجود اولیا اللہ کے مزارات میں شرکت کے لئے ویزے جاری کرنے سے گریز کرتا ہے تاہم پاکستان میں موجود سکھوں ،ہندوؤں اور قادیانیوں کو فوراً ویزے دے دیئے جاتے ہیں تاکہ ان لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کی جاسکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔