- بھارت میں آندھی سے ہورڈنگ بورڈ پٹرول پمپ پر گرگیا؛ 14 افراد ہلاک اور 74 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
گھریلو ملازمہ کی خودکشی، واقعے کا قتل کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج
کراچی: فیروز آباد پولیس نے عدالتی حکم پر گھریلو ملازمہ کی خودکشی کے واقعے کا قتل کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
9 اگست کو فیروز آباد کے علاقے میں بنگلے سے تیرہ سالہ فضیہ کی لاش ملی تھی جوکہ چھت سے لٹکی ہوئی تھی ، مرنے والی لڑکی فضیہ کے والد غلام یاسین نے الزام عائد کیا ہے کہ بنگلے کے مالک نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ان کی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جس کے بعد انھوں نے قتل کرکے واقعے کو خودکشی کا رنگ دے دیا۔
واقعہ 9 اگست کو پیش آیا تھا لیکن پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے باعث عدالت سے رجوع کیا گیا جس کے بعد عدالتی حکم پر فیروز آباد پولیس نے جمعہ کو مقدمہ تین ملزمان کاشف ، ذیشان اور عثمان کے خلاف درج کرلیا گیا۔
غلام یاسین کے مطابق انھوں ںے پانچ ماہ قبل اپنی بیٹی کو فیروز آباد میں ذیشان اور اس کی اہلیہ سالکہ کے گھر بطور ملازم رکھوایا تھا جس کے عوض اسے تیرہ ہزار روپے ماہانہ ملتے تھے لیکن وقوعہ کے وقت اسے فون آیا کہ اس کی بیٹی کے ساتھ کچھ ہوگیا ہے۔ وہ فوری طور پر بنگلے پر پہنچے ، جب وہ بنگلے پر پہنچا تو اپنی بیٹی کی لاش کو لٹکا ہوا پایا جبکہ پولیس بھی موجود تھی۔
غلام یاسین کا الزام ہے کہ پولیس نے ان کی کوئی بات نہیں سنی اور واقعہ خودکشی قرار دے کر فائل بند کردی ، مجبوراً انھوں نے عدالت کا سہارا لیا ، اس سلسلے میں ایس ایچ او فیرو ز آباد اورنگ زیب خٹک نے بتایا کہ پولیس نے ابتدائی تفتیش مکمل کرلی تھی جس میں تینوں نامزد ملزمان کے موبائل فون کی لوکیشن اور دیگر ضروری سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی گئیں، نامزد افراد کا گاڑیوں کا شوروم ہے۔
موبائل فون لوکیشن کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ وقوعہ کے روز تینوں افراد بنگلے پر موجود نہیں تھے تاہم چونکہ عدالت کا حکم ہے لہٰذا مدعی کے بیان کے عین مطابق ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں ںے بتایا کہ مرنے والی لڑکی کا موبائل فون پولیس نے حاصل کرلیا ہے جس میں کئی اہم معلومات ملی ہیں ، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔