حبیب ظاہر کی رہائی کو کلبھوشن یادو سے مشروط کرنا بھارتی افواہیں ہیں، دفترخارجہ

ویب ڈیسک  بدھ 18 ستمبر 2019
حبیب طاہر اپریل 2017 میں  نیپال سے لاپتہ ہوئے، فوٹو: فائل

حبیب طاہر اپریل 2017 میں نیپال سے لاپتہ ہوئے، فوٹو: فائل

 اسلام آباد: دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا دعویٰ کر رہا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل(ر) حبیب ظاہر بھارت  کے زیر حراست ہیں اور ان کی رہائی کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یا دیو کی رہائی سے مشروط  کیا جا رہا ہے۔

دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کرنل ریٹائرڈ حبیب ظاہر کی بھارت میں زیرِ حراست ہونے اور معاملے کو کلبھوشن یادیو سے جوڑنے کے حوالے سے بھارتی میڈیا میں افواہیں سامنے آئی ہیں، بھارتی میڈیاکی طر ف سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل(ر) حبیب بھارت  کے زیر حراست ہیں اور لیفٹیننٹ کرنل(ر) حبیب کی چھوڑنے کو کمانڈ ر یا د یو کی رہائی سے مشروط کیا جا رہا ہے۔

دفترخارجہ نے کہا ہے کہ حبیب ظاہر پاک فوج سے ریٹائرڈ ہیں اور اپریل 2017 میں نوکری کے لیے نیپال گئے جہاں سے لاپتہ ہوئے، خود ان کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ حبیب ظاہر نے اپنی سی وی اقوام متحدہ اور لنکڈن پر ڈالی تھی اور کرنل حبیب کو مارک نامی شخص نے کال کر کے نوکری کیلئے منتخب ہونے کی اطلاع دی۔

اہلخانہ کا کہنا ہے کہ حبیب ظاہرکو انٹرویو کیلیے نیپال جانے کی پیشکش کی گئی، انہیں 6 اپریل 2017 کو لاہور سے اومان اور اومان سے کٹھمنڈو کا ٹکٹ دیا گیا، کرنل حبیب زندگی میں پہلی مرتبہ کٹھمنڈو نیپال گئے تھے اور انہوں نے کٹھمنڈو ائیرپورٹ سے اپنے اہلخانہ کو اپنی اور بورڈنگ پاس کی تصاویر واٹس ایپ کیں۔

اہلخانہ کے مطابق کرنل حبیب نے لمبینی ائیرپورٹ سے اپنی بیوی کو میسیج کیا کہ وہ خیریت سے ہیں، لمبینی ائیرپورٹ بھارتی سرحد سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، اس پیغام کے بعد ان کا موبائل بند ہو گیا، تحقیقات سے معلوم ہوا کہ مارک کا برطانوی موبائل نمبر جعلی تھا، اور یہ موبائل نمبر کمپیوٹر سے بنایا گیا تھا اور جس ویب سائٹ سے ان سے رابطہ کیا گیا تھا وہ بھارت سے کنٹرول ہو رہی تھی، حکومت نیپال نے ان کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی مگر اس کے خاطر خواہ نتائج نہ آ سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔