اسلامی معیارِ تجارت

بہترین کمائی ان تاجروں کی ہے جو دھوکا نہیں دیتے، جُھوٹ نہیں بولتے، امانت میں خیانت نہیں کرتے اور وعدہ خلافی نہیں کرتے


بہترین کمائی ان تاجروں کی ہے جو دھوکا نہیں دیتے، جُھوٹ نہیں بولتے، امانت میں خیانت نہیں کرتے اور وعدہ خلافی نہیں کرتے۔ فوٹو : فائل

اسلام نے انسان کے سماجی معاملات کے احکامات کو خاص اہمیت دی ہے۔ ان معاملات میں بُود و باش کے لیے ضروریات زندگی کے مصارف کے حصول کا طریقۂ کار بھی واضح کیا ہے۔

دنیا کے کسی اور مذہب نے معیشت اور تجارت کو وہ مقام اور اہمیت نہیں دی جو دین اسلام نے دی ہے۔ اسلام تجارت کے ان طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جس میں خرید و فروخت کرنے والوں کے درمیان کسی قسم کا دھوکا نہ ہو۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خود تجارت فرمائی ہے اور اسے پسند بھی فرمایا ہے۔

قران و سنّت میں تجارت اور تاجر کی کئی اعتبار سے عظمت و فضیلت بیان کی گئی ہے۔ ارشاد ربانی کا مفہوم ہے: ''اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال اور سُود کو حرام قرار دیا ہے۔'' اس آیت میں مطلق تجارت کی بات ہے اور ہر جائز چیز کی تجارت اس میں شامل ہے اور ناجائز اشیاء کی تجارت اور خرید و فروخت مسلمانوں کے لیے حرام اور ممنوع ہے۔

قرآن کریم کی مختلف آیات میں تجارت کا لفظ آیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے: ''جنہیں کوئی تجارت اور خرید و فروخت اللہ کی یاد سے اور اقامت نمازوں ادائے زکوٰۃ سے غافل نہیں کردیتی۔'' اس آیت میں مسلمان تاجر کی فضیلت بتاتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انہیں ان کی تجارت اور خرید و فروخت نماز سے نہیں روکتی۔ سورۃ الجمعہ میں اللہ تعالیٰ نے تجارت سے متعلق واضح ارشاد فرمایا، مفہوم: '' اے ایمان والو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے پکار جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف بڑھو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔''

اللہ تعالی نے اس آیت میں نماز کے لیے تجارت کو چھوڑنے کا حکم فرمایا۔ چوں کہ نماز بڑا فرض ہے اور تجارت چھوٹا تو جب فرائض کا ذکر ہوگا تو بڑا فرض پہلے ادا کیا جائے گا۔ بڑے فرض کی ادائی کے بعد سورہ الجمعہ کی دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے تجارت اور کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔ ارشاد باری تعالی کا مفہوم ہے: ''پھر جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو۔'' اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا کہ نمازِ جمعہ کی ادائی کے بعد کاروبار اور تجارت میں لگ جاؤ اور اپنے معاشی سرگرمیوں کو جاری رکھو۔

جس طرح قرآن میں تجارت اور تاجر کی فضیلت کو بیان کیا ہے اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اہمیت کو بیان فرمایا ہے۔ محدثین نے بھی اس حوالے سے احادیث کو کتاب البیوع میں جمع کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم ہے: ''دیانت دارانہ تجارت میں اللہ تعالیٰ کی مدد شامل ہوتی ہے۔'' اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا سب سے پاکیزہ کمائی کون سی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا، مفہوم: ''اپنے ہاتھ کا کام۔'' اور صحیح طریقے سے تجارت کر نے کو ایک اور مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''اللہ تعالیٰ نے حصول رزق کے دس حصے کیے ہیں اور اس میں نو حصے تجارت میں ہیں۔''

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پہلا سفر تجارت پندرہ سال کی عمر میں کیا جو مکہ سے شام کی طرف تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا تجارتی سفر وہ تھا جو آپ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کا مال لے کر ملک شام کی طرف تشریف لے گئے اور اس تجارت میں آپؐ کو کثیر منافع بھی ہوا اور اس موقع پر حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کا غلام میسرہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم راہ تھا۔ پورے سفر میں اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت، دیانت، شرافت اور تجارت میں منافعے کا خود مشاہدہ بھی کیا اور سفر سے واپسی پر اس کا احوال حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان بھی فرمایا۔ وہ آپؐ کی امانت اور دیانت سے متاثر ہوئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نکاح کا پیغام پہنچایا۔

سچّے اور امانت دار تاجر سے متعلق سرورکونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''سچا امانت دار تاجر قیامت کے دن انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔'' ایک بہترین تاجر کو خرید و فروخت کس طرح کرنا چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: بہترین کمائی ان تاجروں کی ہے جو دھوکا نہیں دیتے، جُھوٹ نہیں بولتے، امانت میں خیانت نہیں کرتے اور وعدہ خلافی نہیں کرتے۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ سچے اور دیانت دار تاجر کی کس قدر فضیلت ہے۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بنایا اور اسے عقل و شعور کے ساتھ ہاتھ پاؤں دیے تاکہ وہ محنت و مشقت سے اپنے کام کرنے کا عادی ہو۔ اگر انسان اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو کام میں نہیں لاتا تو اسے بیٹھ کر کھانے کی عادت ہوجاتی ہے اور ایسا انسان دوسرے تمام لوگوں کے لیے ایک بوجھ بن جاتا ہے۔ اس کے برعکس جو انسان محنت کرنے کا عادی ہو اسے بیٹھ کر کھانے کی عادت نہیں ہوتی اور وہ دوسروں پر بوجھ نہیں بنتا۔

ہمیں اسلامی طریقے اور حکم کے مطابق تجارت کو رواج دینا چاہیے تاکہ ہم حصول رزق حلال اور دنیا کمانے کے ساتھ آخرت بھی کما سکیں، اس طرح ہماری دنیا اور آخرت بھی سنور جائے گی اور احکامات الہی پر کاربند رہنے سے برکت کے ساتھ دنیاوی شر و فساد سے بھی ہم محفوظ رہیں گے۔

اللہ تعالی ہمیں اسلام کے تمام احکامات پر دل و جان سے عمل پیرا ہونے کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں