مصر میں صدر السیسی کیخلاف ملک گیر عوامی مظاہرے

ویب ڈیسک  ہفتہ 21 ستمبر 2019
مظاہروں سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔ فوٹو : رائٹرز

مظاہروں سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔ فوٹو : رائٹرز

قاہرہ: مصر ميں حکومتوں کی تبدیلی کا استعارہ بننے والا تحریر اسکوائر ایک بار پھر مظاہرین سے آباد ہو گیا ہے جو صدر السيسی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ سميت کئی ديگر شہروں ميں جمعے کی رات سينکڑوں افراد نے صدر السیسی کی حکومت اور بدعنوانی کیخلاف مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کيے۔ اس سلسلے میں سب سے بڑا اجتماع تحریر اسکوائر میں ہوا۔

Egypt Protest 1

مظاہرین نے پلے کارڈرز اور بینرز اُٹھا رکھے تھے جس میں صدر السیسی سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ درج تھا، اس موقع پر شدید نعرے بازی کی گئی اور مقررین نے اپنی تقاریر میں حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا جب کہ سابق صدر محمد مرسی کی زیر حراست موت کی تحقیقات اور ذمہ داروں کیخلاف سخت تادیبی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

Egypt Protest 2

فوجی حکمراں السیسی کے خلاف یہ پہلے عوامی مظاہرے تھے جسے روکنے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا، پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ہوائی فائرنگ کی۔ مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

دوسری جانب صدر کے حامیوں نے مظاہروں کو کمزور اور ناکام قرار دیا ہے تاہم صدر السیسی نے مظاہروں کا زور توڑنے کے لیے کریک ڈاؤں آپریشن کا آغاز کردیا ہے، سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے جب کہ مخالف جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن رہنما پہلے ہی جیلوں میں بند ہیں۔

یہ خبر پڑھیں: مصر کے اسیر سابق صدر محمد مرسی کمرہ عدالت میں انتقال کرگئے

واضح رہے کہ سابق صدر مرسی کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قابض فوجی جنرل السیسی نے جبر کے ذریعے اپوزیشن کو دبا کر انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور محمد مرسی سمیت درجنوں رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنان کو حراست میں لے لیا تھا۔ اسیر محمد مرسی عدالت میں سماعت کے دوران اچانک گر گئے، انہیں اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے تھے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔