بچوں کو اسکول کی جانب بلانے والی انوکھی سولر گائے

ویب ڈیسک  ہفتہ 28 ستمبر 2019
ایک کمپنی نے افریقی گاؤں میں گائے کی شکل کا سولر پاور بینک بنایا ہے جس سے بچے اپنی بیٹریاں چارج کرسکتے ہیں (فوٹو: بشکریہ یوک کمپنی)

ایک کمپنی نے افریقی گاؤں میں گائے کی شکل کا سولر پاور بینک بنایا ہے جس سے بچے اپنی بیٹریاں چارج کرسکتے ہیں (فوٹو: بشکریہ یوک کمپنی)

کینیا: افریقا کے غریب ترین علاقوں میں ایک جانب تو بجلی کا فقدان ہے تو دوسری جانب بچوں کی بڑی تعداد اسکولوں سے باہر ہے، اسی کمی کو محسوس کرتے ہوئے اب ایک کمپنی نے شمسی گائے (سولر کاؤ) کا تجربہ کیا ہے جو بچوں کو گھر کے لیے بیٹریاں چارج کرکے دیتی ہے اور اس کے بدلے انہیں اسکول میں پڑھنا پڑتا ہے۔

شمسی گائے دودھ کی بجائے بجلی دیتی ہے جس پر شمسی پینل لگے ہیں جو اسے ایک پاور بینک بناتے ہیں۔ روزانہ افریقی بچے یہاں آتے ہیں اور اپنی بیٹریاں گائے سے جوڑ دیتے ہیں۔ اس دوران اسکول کا عملہ بچوں کو پڑھتا رہتا ہے۔ اس طرح والدین اپنے بچوں کو کھیتوں اور سڑکوں پر کام کی بجائے روزانہ اسکول بھیج رہے ہیں۔

یوک نامی کمپنی کے مطابق افریقا میں لاکھوں بچے چائلڈ لیبر کا حصہ ہیں اور چند روپوں کی خاطر اسکول نہیں جات ۔ اسی لیے کمپنی نے گائے جیسی شکل کا ایک پاور بینک تیار کیا ہے جسے سولر کاؤ کا نام دیا گیا ہے۔

اب والدین خوش ہیں کہ جب ان کا بچہ اسکول سے واپس آئے گا تو رات میں گھر روشن کرنے کے لیے بجلی بھی ساتھ لے کر آئے گا۔ اس ضمن میں ہر بچے کو ایک چھوٹی بیٹری دی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بچوں کو دی جانے والی بیٹریاں بھی دودھ کی بوتل کی شکل کی ہیں۔ یہ بیٹریاں چار سے چھ گھنٹے تک چھوٹا ریڈیو اور گھریلو روشنی کے لیے کافی ہوتی ہیں۔

اس ضمن میں پہلی گائے کینیا کے ایک گاؤں میں لگائی گئی جہاں دھاتی فریم سے گائے کی صورت بنائی گئی ہے اور اس پر ایک بہت بڑا سول سیل نصب ہے۔ بچے اپنی بیٹریاں چارج کرکے گھر لے جاتے ہیں اور اس طرح سیکڑوں بچے اسکول میں پڑھنے لگے ہیں۔

گاؤں کے لوگوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی آمدنی کا 20 فیصد حصہ بجلی کے سیل اور ایندھن پر خرچ کرتے تھے لیکن سولر گائے نے ان کی زندگی آسان بنادی ہے۔ اس کامیابی کے بعد شمسی گائے کو دیگر دیہاتوں تک وسعت دی جارہی ہے۔ اس ضمن میں یوک کمپنی نے اپنا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔