- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
دنیا کی تیزرفتار، انقلابی تھری ڈی خردبین
نیویارک: کولمبیا یونیورسٹی میں ایک انقلابی تھری ڈی خردبین (مائیکرواسکوپ) تیار کی گئی ہے جسے دنیا کی سب سے تیز رفتار خردبین کہا جاسکتا ہے۔
اس ایجاد سے جینیات، امراضِ قلب، حیاتیاتی تحقیق اور نیوروسائنس میں انقلاب آجائے گا۔ اس کے ذریعے دماغی نیورون کی فائرنگ کا بھی جائزہ لیا جاسکتا ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی سے وابستہ سائنسداں ایلزبتھ ہِلمان کہتی ہیں کہ اگر ہم خردبینی تصویر کشی کے عمل کو تیز بنادیں تو اس سے پورے حیاتیاتی نظام کا جائزہ لیا جاسکتا ہے اور یہ روایتی خردبین کے مقابلے میں بہت فائدہ مند عمل ہوگا۔ اس خردبین کا پورا نام سویپٹ کونفوکلی الائنڈ پلینر ایکسائٹیشن یا اسکیپ مائیکروسکوپ ہے۔ اس سے زندہ بافتوں اور حیاتیاتی نظاموں کی تصویر کشی کی جاسکتی ہے۔
ایسی کئی خردبینیں بن چکی ہیں جو زندہ نمونوں پر لیزر پھینک کر ان کی تصویر لیتی ہیں لیکن اسکیننگ کا یہ عمل بہت سست ہوتا ہے۔ اب نئے نظام کے تحت لیزر ایک خاص زاویئے سے پھینکی جاتی ہے جو پھیل کر ایک بڑے رقبے کو روشن کرتی ہے۔ اس طرح روشنی پھیل کر کسی حیاتی نمونے کا تھری ڈی نقش بناتی ہے۔
دوسری جانب روشنی کی شدت اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ وہ نازک بافتوں اور خلیات کو متاثر کرسکے۔ خردبین میں ایک ہی متحرک آئینہ ہے جو روشنی کو ہر طرف سے جمع کرکے مطلوبہ شے کا تھری ڈی نقشہ بناتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ منصوبہ دنیا بھر کے کئی ممالک نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے اور اب پوری دنیا کے ماہرین اس سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔ لیکن اب بھی اس کی تجارتی پیمانے پر تیاری شروع نہیں ہوئی ہے، البتہ اس پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔
جدید خردبین سے مختلف اشیا کی ضیائی (فلوریسنٹ) لیبلنگ بھی کی جاسکتی ہے۔ اس طرح مختلف خلیات کو مختلف روشنیوں میں دیکھا جاسکتا ہے۔ شفاف کیڑے مکوڑوں مثلاً زیبرا فش کے اندرونی نظام کا بہت تفصیل سے بھی مشاہدہ کیا گیا ہے۔ اپنے تازہ تحقیقی مقالے میں ہلمان اور ان کے ساتھیوں نے بتایا ہے کہ مذکورہ خردبین کے ذریعے انفرادی دماغی خلیات یعنی نیورونز کی فائرنگ کو بھی کامیابی سے محسوس کیا ہے۔ اگلے مرحلے میں وہ کینسر کے خلیات کے درمیان سگنلنگ اور رابطوں کو سمجھنے کا نظام بنائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔