فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کیس، ملزمان ضمانت کیلیے پر تولنے لگے

کورٹ رپورٹر  جمعـء 13 مارچ 2020
جب عدالت کسی کو گرفتار نہ کرنے کاحکم دے دے تو اس پر قانون کیا کہتا ہے ؟ہائیکورٹ، 26 مارچ کو دلائل طلب۔ فوٹو : فائل

جب عدالت کسی کو گرفتار نہ کرنے کاحکم دے دے تو اس پر قانون کیا کہتا ہے ؟ہائیکورٹ، 26 مارچ کو دلائل طلب۔ فوٹو : فائل

کراچی:  ہائیکورٹ نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے نام پر فراڈ سے متعلق ملزمان کی درخواست ضمانت پر اٹارنی جنرل پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو بھی نوٹس جاری کردیے۔

جسٹس کے کے آغا اور جسٹس محمد سلیم جیسر پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو فضائیہ ہاوسنگ اسکیم کے نام پر فراڈ سے متعلق میکسم پراپرٹیز کے مالک چوہدری تنویر اور ان کے بیٹے  چوہدری بلال تنویر سمیت 6 ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی،صلاح الدین احمد ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ عدالت نے نیب کو ملزمان کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا تھا، عدالتی احکامات کے باوجود نیب نے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

پراسیکیوٹر نیب نے موقف دیا کہ عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانت منظور نہیں کی تھی،ملزم کو احتساب عدالت نے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے، درخواست غیر موثر ہوچکی ہے ، ملزمان نے یہ درخواست گرفتاری سے پہلے دائر کی تھی، ملزمان نے بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکا دیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ بتایا جائے جب عدالت کسی کیخلاف غیر قانونی اقدام نہ کرنے کا حکم جاری کردے اس کے باوجود گرفتار کرلیا جائے تو اس پر قانون کیا کہتا ہے وضاحت کریں؟ عدالت نے فریقین سے قانونی نکات پر 26 مارچ کو دلائل طلب کرلیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔