کورونا وائرس کی وبا سے عطیہ خون کے رجحان میں کمی

اسٹاف رپورٹر  اتوار 22 مارچ 2020
تھیلے سیمیا کے مریضوں کوخون کی ضرورت ہے،شہری تعاون کریں،ڈاکٹرثاقب انصاری۔ (فوٹو: فائل)

تھیلے سیمیا کے مریضوں کوخون کی ضرورت ہے،شہری تعاون کریں،ڈاکٹرثاقب انصاری۔ (فوٹو: فائل)

کراچی: ملک کے معروف ماہر امراضِ خون اور عمیر ثنا فاؤنڈیشن کے سرپرست ڈاکٹر ثاقب انصاری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ملک میں جاری لاک ڈاؤن کی صورتحال برقرار رہی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ ملک میں تھیلے سیمیا کے مریضوں کے ساتھ ساتھ کسی بھی حادثے کی صورت یا مریضوں کے آپریشن میں بھی خون کی ضرورت پڑتی ہے،مگر موجودہ صورتحال میں عطیہ خون کے رجحان میں انتہائی کمی واقع ہوگئی ہے،جس سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے اور بڑے پیمانے پر خون عطیہ کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ تھیلے سیمیا کے مریض بچے جن کی زندگیوں کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ماہ ایک بوتل خون کی ضرورت پڑتی ہے وہ اس صورتحال میں سخت اذیت کا شکار ہیں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے یاسین آباد میں واقع عمیر ثنا فاؤنڈیشن میں کورونا وائرس کی وبا سے عطیہ خون کے رجحان میں پیدا ہونے والی کمی پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر عمیر ثنا فاؤنڈیشن کے مینیجر بلڈ ڈونیشن ڈاکٹر راحت حسین، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے ڈاکٹر سرور، اسسٹنٹ ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر گلبرگ ٹاؤن سجاد منگی اور دیگر بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کالجز، یونیورسٹیز، ملز فیکٹری اور کارخانے بند ہیں اس بندش کی وجہ سے بلڈ ڈونیشن کا سلسلہ بھی رک گیا ہے جس کے نتیجے میں تھیلے سیمیا کے بچوں کو خون کی فراہمی بھی بری طرح متاثر ہوگئی ہے اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، پاکستان میں ماہانہ 2 لاکھ خون کی بوتلوں کی ضرورت پڑتی ہے جس میں ایک لاکھ صرف کراچی اور سندھ کی ضرورت ہوتی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔