کراچی کے تاجروں کا لاک ڈاؤن پر سندھ حکومت کا فیصلہ ماننے سے انکار

احتشام مفتی  جمعـء 8 مئ 2020
تاجروں کا لاک ڈاؤن جاری رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق بازار کھولنے کا اعلان (فوٹو : فائل)

تاجروں کا لاک ڈاؤن جاری رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق بازار کھولنے کا اعلان (فوٹو : فائل)

 کراچی: لاک ڈاؤن کے معاملے پر تاجر اور سندھ حکومت آمنے سامنے آگئے، کراچی کے تاجروں نے سندھ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن جاری رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق بازار کھولنے کا اعلان کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چھوٹے تاجر کہتے ہیں وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق پنجاب کی مارکیٹیں کھلنے پرسندھ کے تاجربھی اپنے شٹرز کھول دیں گے کیونکہ اب وہ مزید کاروبار بند نہیں رکھ سکتے ہیں۔ کراچی کے چھوٹے تاجروں نے ہفتے کی دوپہر اس ضمن میں اجلاس بلالیا جس میں تجارتی مراکز اور شاپنگ سینٹرز کھولنے سے متعلق لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

اس ضمن میں آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے کہا کہ وزیر اعظم نے تجارتی مراکز اور کاروبار کھولنے کا اعلان کیا ہے جبکہ وزیراعلی سندھ گلی محلےکی دکانیں کھولنے کی بات کررہے ہیں، وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق پنجاب کی مارکیٹیں کھلنے کی صورت میں سندھ کے تاجربھی اپنے شٹرز کھول دیں گے، تجارتی مراکز کھولنے سے متعلق لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے چھوٹے تاجروں نے ہفتے کو اجلاس طلب کرلیا ہے۔

کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان نے کہا کہ 60 دنوں سے مارکیٹیں اور کاروبار کی بندش سے تاجروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور وزیراعلی سندھ کو آج یہ احساس ہو رہا ہے کہ چھوٹے تاجروں کو قرضہ دینا چاہیے، سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایس او پی کے تحت محفوظ طریقہ کار کے ساتھ چھوٹے تاجروں کو کاروبار کی اجازت دی جائے۔

رضوان عرفان نے بتایا کہ سندھ حکومت کے ایک وزیر نے ملاقات کی دعوت دی ہے لیکن تجارتی مراکز کھولنے سے متعلق لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے چھوٹے تاجروں پر مشتمل ایک ہنگامی اجلاس ہفتے کو بہرصورت منعقد کیا جائے گا۔

آل سٹی تاجر اتحاد کے چئیرمین حکیم شاہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے مارکیٹیں نہ کھولنے کے اعلان سے تاجروں کو مایوسی ہوئی، لاک ڈاؤن پر وفاق اور سندھ حکومت میں واضح تضاد نظر آرہاہے، یوں محسوس ہوتا ہے کہ وفاق اور سندھ حکومت کی سیاست میں چھوٹےتاجروں کو روندا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے تاجر قانون کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہتے، ایس او پیز کے تحت محفوظ طریقہ کار کے ساتھ کاروبار کی اجازت چاہتے ہیں، کپڑا، شوز، گارمنٹس، جیولری اورکارپٹس کی دکانیں اور بینکس 24 گھنٹے کھولنے کی اجازت دی جائے کیونکہ 24 گھنٹے مارکیٹیں و بینکس کھلنے سےعوام کی بھیڑ تقسیم ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان میں کاروبار کی اجازت نہ دینے پر تاجروں کو 50 ارب روپے سے زائد نقصان کا خدشہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔