سینیٹ میں کورونا پر بحث؛ حکومت اور اپوزیشن کے ایک دوسرے پر الزامات

ویب ڈیسک  جمعرات 14 مئ 2020
لاک ڈاون سے مڈل کلاس اور مزدور طبقہ زیادہ متاثر تھا، شبلی فراز فوٹو: فائل

لاک ڈاون سے مڈل کلاس اور مزدور طبقہ زیادہ متاثر تھا، شبلی فراز فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سینیٹ کے اجلاس میں کورونا کی صورت حال پر بحث کے دوران حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ایک دوسرے پر تنقید اور الزام تراشی کا سلسلہ تھم نہ سکا۔

سینیٹ اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اصل سوال ہے یہ ہے کہ حکومت اور پارلیمنٹ کا کورونا بحران میں کیا کام ہے؟ وزیراعظم ملک کا سب سے ذمے دار آدمی ہے، کیا وزیراعظم نے اپنی ذمےداری نبھائی؟ وزیراعظم نے ذمےداری نہیں نبھائی، وزیراعظم اجلاس میں نہیں آئے ،وہ کیا کر رہے ہیں پتا تو لگے، کہتے ہیں کہ قائد حزب اختلاف نہیں آرہے، قائد حزب اختلاف کو جو مسئلہ ہے وہ شکر ہے وزیراعظم کو نہیں ہے، کہتے ہیں سیاست نہ کرو، جیسے سیاست گالی ہے، سیاست نہ کرو جو کہتے ہیں وہ اپنے آپ کو گالی دیتے ہیں،ہم تو سیاست کریں گے، یہ ہمارا کام ہے۔

رہنما (ن) لیگ کا کہنا تھا کہ پالیسی یکساں ہونی چاہیے، آپ ایک اعلان کرتے ہیں اور آپ کے وزرائےاعلیٰ برعکس اقدمات کرتے ہیں ،آپ کہتے ہیں اشرافیہ نے لاک ڈاؤن کیا، آپ کس کو اشرافیہ کہہ رہے ہیں؟ یہ کہنا بے بسی کی انتہا ہے، حکومت خود اشرافیہ ہے، کیا کابینہ میں موجود لوگ اشرافیہ سے تعلق نہیں رکھتے؟ کورونا بحران کے دوران ہی چینی گندم کےاسکینڈل آرہے ہیں جس میں حکومت کےلوگ ملوث ہیں، وباپھیلی ہے اور آپ کرپشن میں لگے ہیں، رمضان میں تو کرپشن چھوڑ دیں، حکومت قومی اتفاق رائے پیدا کرے، کل کشمیر کمیٹی کا چیئرمین منتخب ہوا، 13 لوگوں نے واک آوٹ کیا،پاکستان کی تاریخ میں کبھی کشمیر کمیٹی سے واک آوٹ نہیں ہوا،شہبازشریف، بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان سے بات کریں، انہیں بلائیں، وہ آپ کا ساتھ دیں گے۔

چہرے پر ماسک لگائے زبان کو تالے نہیں

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے بحث میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں یہ وبا اچانک نہیں آئی، ہم سے پہلے چین، اٹلی اور ایران میں یہ وبا آئی، ہمارے طرف تو یہ وائرس رینگتے ہوئے آیا ہے، تفتان سے چلتے ہوئے یہ وائرس پورے پاکستان میں پھیل گیا، اس وبا کے دوران بھی ہماری قیادت ایک پیج پر نہیں آسکی، وفاقی حکومت اور سندھ حکومت ایک پیج پر نہیں، ہمارا بجٹ سماجی شعبے پر خرچ نہیں ہورہا، اتنی شدید وبا میں بھی ہم نے ملاوٹ اور کرپشن کو نہیں چھوڑا۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے مگر پھر بھی 22 کروڑ عوام کیلئے 1300 وینٹی لیٹر موجود ہے، اتنی سخت وباء میں ہم ڈاکٹروں کو کچھ نہیں دے سکے، کورونا کے ٹیسٹ مہنگے داموں ہو رہے ہیں، غریب آدمی کیسے پیسے دیں، دور دراز علاقوں میں لیبارٹیاں موجود نہیں ہے، کورونا وائرس سے جاں بحق میتوں کی بے حرمتی ہو رہی ہے، خدارا میتوں کی بے حرمتی نا کی جائے، ہم اس وبا کے وقت انسانیت قوم کے لیے خیر کا راستہ تلاش کریں جو توبہ کا راستہ ہے، ہم وبا سے لڑنے کی بجائے ایک دوسرے کو فتح کرنے پر لگے ہیں ، ہم نے چہرے پر ماسک تو لگائے ہیں لیکن زبان کو تالے نہیں لگائے۔

’اپوزیشن چاہتی ہے کہ معیشت تباہ ہوجائے‘

سینیٹ میں کورونا صورت حال پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ کورونا وائرس پاکستان کا ہی نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستان میں کورونا مریضوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کرگئی اور اموات ہزار سے کم ہے، اللہ کا کرم ہے پاکستان میں کورونا سے ہلاکتیں کم ہیں۔ امید ہے کہ عمران خان کی قیادت میں ہم اس بحران سے بھی نکل جائیں گے۔

شبلی فراز نے کہا کہ لاک ڈاون سے مڈل کلاس اور مزدور طبقہ زیادہ متاثر تھا، احساس پروگرام کے تحت 100 ارب روپے سے زائد تقسیم ہوچکے ہیں، بازاروں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی دیکھ رہے ہیں، غیرذمہ داری کا ثبوت دیا گیا تو ہمارا انجام اچھا نہیں ہوگا، عوام احتیاط کرے اور ایس او پیز پر عمل کرے، دو تین مہینوں کی بات ہے ایس او پیز پر عمل کریں، نہیں تو ایک بار پھر دکانیں بند ہوجائیں گی۔ مشاہداللہ کہتے ہیں کہ احساس پروگرام میں احسن اقبال کے نام بھی پیسا آیا، ازراء تفنن کہتا ہوں یہ نام آپ نے ہی ڈلوایا ہوگا کہیں کا پیسا آپ نہیں چھوڑتے، اشرافیہ وہ ہے جو قانون سے بالاتر سمجھا جاتا ہے بیمار ہو تو بیرون ملک جاتا ہے ،جب ان سے سوال پوچھے جاتے ہیں تو یہ کہتے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس کورونا کا کیا پلان ہے؟، اپوزیشن بتائے کیا ہم پورے ملک میں لاک ڈاوٴن کرفیو لگا دیں؟ اجلاس بلا کر اپوزیشن لیڈر اجلاس میں آئے کیوں نہیں؟، کل شہزاد اکبر نے بھی دس سوال پوچھے جواب نہیں آئے، پارٹی فنڈز ذاتی اکاوٴنٹس میں کیسے چلے گئے؟، نیب کے چیئرمین سے لیکر چپڑاسی تک ایک بھی بندہ ہمارا نہیں لگایا ہوا، جب ان سے سوال پوچھے جاتے ہیں تو یہ کہتے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اپوزیشن چاہتی ہے کہ معیشت تباہ ہوجائے اور ان کو این آر او مل جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔