کے ڈی اے 150سے زائد فلیٹس پر لینڈ مافیا اور افسران قابض

اسٹاف رپورٹر  پير 10 اگست 2020
ادارہ ترقیات کی اربوں روپے کی اراضی پر لینڈ مافیا قابض، محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ فلیٹس واگزار کرانے کیلیے تیار نہیں ۔  فوٹو : فائل

ادارہ ترقیات کی اربوں روپے کی اراضی پر لینڈ مافیا قابض، محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ فلیٹس واگزار کرانے کیلیے تیار نہیں ۔ فوٹو : فائل

کراچی:  ادارہ ترقیات کراچی کے 50 کروڑ سے زائد مالیت کے تیار فلیٹوں پر قبضہ کر لیا گیا، سرجانی کے 150 سے زائدکے ڈی اے فلیٹس قابضین سے واگزار نہیںکرائے جا سکے، قابضین اور کے ڈی اے افسران نے مبینہ طور پر مک مکا کرلیا، متعدد فلیٹوں پر چائنا کٹنگ کی طرح قبضہ کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ادارہ ترقیات کراچی کی شہر میں موجود اربوں روپے مالیت کی اراضی پر لینڈ مافیا قابض ہے، کے ڈی اے افسران کی مبینہ سرپرستی میں لینڈ مافیا نے قیمتی اراضی پر قبضہ کرلیا ، سرجانی ٹاؤن میں کے ڈی اے کے 150 سے زائد فلیٹس پر کئی سال سے لینڈ مافیا نے قبضہ کررکھا ہے جنھیں تمام یوٹیلٹی سروسز بھی فراہم کی جا رہی ہیں، ذرائع کے مطابق مذکورہ قابضین سے فلیٹس خالی کرانے کے لیے کے ڈی اے افسران کوئی کارروائی نہیں کررہے جس سے کے ڈی اے افسران کا کردار بھی مشکوک ہوگیا ہے۔

مذکورہ فلیٹس کی مالیت50 کروڑ روپے تھی فلیٹوں کو نیلام کیا جائے تو کے ڈی اے کو اربوں روپے کا منافع ہوسکتا ہے تاہم کے ڈی اے حکام خاموش ہیں دلچسپ امر یہ ہے کہ کے ڈی اے محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ جوکہ شہر میں وصولی بھائی کا کردار ادا کرنے میں مصروف ہے گزشتہ دنوں کورنگی میں نجی اراضی واگزار کرانے جانے والے کے ڈی اے کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ایکسیئن رشید شیخ کو زخمی کردیا گیا تھا غیر قانونی کارروائی میں کے ڈی اے افسران کی پٹائی پر حکام نے خاموشی اختیار کرلی تھی۔

محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ کے افسران نجی جائیدادوں کو واگزار کرانے کیلیے پارٹیوں سے مک مکا کرکے سرکاری وسائل استعمال کررہے ہیں جبکہ مذکورہ محکمے کے افسران اپنے ادارے کے فلیٹس واگزار کرانے کے لیے کارروائی سے قاصر ہیں، ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کے ڈی اے کے سرجانی فلیٹس کے متعدد اپارٹمنٹس پر چائنا کٹنگ ٹائپ قابضین بیٹھے ہیں جبکہ فلیٹوں پر اصل قبضہ کے ڈی اے افسران کا بتایا جاتا ہے جو قبضہ کرکے فلیٹس سے ماہانہ لاکھوں روپے وصول کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔