- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
پشاور بس ٹرمینل کی نیلامی پر خیبرپختونخوا حکومت سے جواب طلب
پشاور:
ہائیکورٹ نے پشاور بس ٹرمینل کی نیلامی کے خلاف دائر رٹ پٹیشن پر صوبائی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کس قانون کے تحت بس اڈہ نیلام کیا گیا ہے ، کیامحکمہ بلدیات یہ نیلام کرسکتی ہے؟
پشاور ہائی کورٹ نے پشاور بس ٹرمینل کی نیلامی کے خلاف دائر رٹ پٹیشن پر صوبائی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کس قانون کے تحت بس اڈہ نیلام کیا گیا ہے ، کیامحکمہ بلدیات یہ نیلام کرسکتی ہے؟ایسا کوئی قانون ہو تو عدالت کو پیش کریں۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس ناصرمحفوظ پر مشتمل دورکنی بنچ نے پشاور ہائی کورٹ نے پشاور بس ٹرمینل کی نیلامی کے خلاف دائر رٹ پٹیشن پر سماعت شروع کی تو درخواست گزار کے وکیل امین الرحمان نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 15 فروری 2018 کو پشاور بس ٹرمینل سے متعلق فیصلہ دیا تھا کہ پارکنگ اسپیس اور ڈیپارچر شیڈول کو نیلام کریں جب کہ سپریم کورٹ نے بھی یہ فیصلہ برقراررکھا تاہم 8 دسمبر 2018 کو پورا ٹرمینل بمعہ اسٹینڈ ہی نیلام کردیا گیا۔
امین الرحمان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ یہ ٹرمینل حکومتی ملکیت ہے اس کے موکل کو الاٹمنٹ کے باوجود ٹھیکہ دار نے نکال دیا کیونکہ ٹھیکہ دار نے کہا ہے کہ اس کی شرائط پر چلنا ہوگا،انہوں نے بتایا کہ اڈے کو نجی افراد کے حوالے کیا گیا ہے، اس موقع پر موجود اے اے جی نے بتایا کہ ٹرمینل کا انتظام اب بھی حکومت کے پاس ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا ٹرمینل نیلام کرنے کا قانون موجود ہے؟ کیا لوکل گورنمنٹ یہ نیلام کرسکتی ہے،فاضل جسٹس نے مزید کہا کہ اگر قانون موجود ہے تو عدالت کو پیش کریں ۔ حکومت اس حوالے سے 17ستمبر تک متعلقہ قانون یا رولز پیش کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔