‏سینیٹ اپوزیشن لیڈر ن لیگ کا ہونا چاہیے، فضل الرحمان کا آصف زرداری پر زور

ویب ڈیسک  بدھ 24 مارچ 2021
آصف علی زرداری نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، ذرائع جے یو آئی۔ فوٹو:فائل

آصف علی زرداری نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، ذرائع جے یو آئی۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد / کراچی: آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے تمام معاملات مل کر حل کرنے پر اتفاق کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، دونوں رہنماوَں میں ملکی سیاسی صورت حال پر گفتگو ہوئی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نواز شریف اور فضل الرحمان کا پی پی کے بغیر بھی تحریک جاری رکھنے پراتفاق

ذرائع جے یو آئی کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے ایک اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کی نشست ن لیگ کی ہے، لہذاٰ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کو مشترکہ فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے۔ ذرائع نے  بتایا کہ آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے تمام معاملات مل کر حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پیپلزپارٹی استعفوں کے معاملے پر نو جماعتوں کی رائے کا احترام کرے

واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے اہم سربراہی اجلاس میں استعفوں کے معاملے پر اختلافات سامنے آئے تھے، اور بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ن لیگ کا ہوگا یہی حتمی فیصلہ ہے، جب کہ اس بیان کی تصدیق مولانا فضل الرحمان نے بھی کی تھی کہ شاہد خاقان عباسی کے گھر میں ہونے والے ایک اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کی سینیٹ میں تمام اپوزیشن جماعتیں حمایت کریں گے جب کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ (ن) کا ہی ہوگا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نواز شریف اور فضل الرحمان کا پی پی کے بغیر بھی تحریک جاری رکھنے پراتفاق

ان بیانات کے بعد پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم میں دوریاں نظر آنے لگیں اور ایک خبر سامنے آئی کہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں  پی پی کے بغیر بھی تحریک جاری رکھنے اور اتفاق ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی آتی ہے تو ٹھیک ورنہ اتحاد میں شامل 9 جماعتیں لائحہ عمل دیں گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔