- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
دل کی دھڑکن ترتیب میں رکھنے والا نیا خلیہ دریافت
انڈیانا: جامعہ نوٹرڈیم کے اسکالروں نے ایک نئی قسم کا خلیہ دیکھا ہے جو دل کی دھڑکن کو برقرار رکھنے میں اہم کردارادا کرتا ہے۔
اس پر مزید تحقیق کرکے ہم دل کی بے ترتیب دھڑکن سمیت کئی بیماریوں کا علاج کرسکیں گے۔ ماہرین نے ان خلیات کونیکسس گلییا (Glia) کا نام دیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ دماغ میں موجود گلییئل خلیات کی طرح ہوتے ہیں۔
پروفیسر کوڈی اسمتھ نے اپنی تجربہ گاہ میں دیکھا کہ جب دل سے ان خلیات کو ہٹایا گیا تو قلبی دھڑکن بڑھ گئی ۔ پھر اس سے وابستہ جین الگ کیا گیا تب بھی دل کی دھڑکن غیرمنظم ہونے لگی۔ تحقیق کا سارا ماجرا پی ایل او ایس بائیلوجی میں شائع ہوا ہے۔
پروفیسر کوڈی کے مطابق اس دریافت نے مزید 100 سوالات کو جنم دیا ہے جس سے تحقیق کی ایسی نئی راہیں کھلیں گی جو اس سے قبل تصور سے باہر تھیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دل سے خون کے باہر جانے والے راستوں (آؤٹ فلو ٹریکٹ) میں ان کی بڑی مقدار ہوتی ہے اور عین یہی وہ مقام ہے جہاں دل کی پیدائشی نقائص پائے جاتے ہیں۔
رحمِ مادر میں بچے کی تشکیل کے وقت یہ اہم حصہ تشکیل پاتا ہے اور وینٹریکل ان شریانوں سے جڑتے ہیں جو دل سے باہر جاتی ہیں۔
نیکسس گلییا کو پہلے زیبرا مچھلیوں میں دیکھا گیا، پھر چوہوں میں آخر میں انسانوں میں ان کی دریافت ہوئی۔ یہ ایک طرح کے ایسٹروسائٹس خلیات ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ یہ صرف دماغ اوراس سے وابستہ اعصابی نظام میں ہی موجود ہوتے ہیں۔ لیکن اب یہ دل میں بھی ملے ہیں۔
تاہم اس سے قبل یہ خلیات پھیپھڑوں، آنتوں اور پتے وغیرہ میں مل چکے ہیں لیکن اب تک ان کی وہاں موجودگی اور وجہ واضح نہیں ہوسکی ہے۔ اب دل کے جگسا پزل کو سمجھنے میں یہ خلیہ ایک اہم ٹکڑا ثابت ہوا ہے جس سے نت نئی دریافتوں کی راہیں کھلیں گی۔
لیکن سائنسدانوں کو مزید تحقیق کرکے ابھی بہت کچھ جاننا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ دل کی دھڑکن قابو میں رکھنے میں ان کا اہم کردار سامنے آگیا ہے۔ اگر یہ خلیات ہٹادیئے جائیں تو دل کی دھڑکن بڑھ کر غیرمنظم ہوجاتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔