امیزون انڈیا پر افیون کی آن لائن اسمگلنگ کر نے کا الزام

ویب ڈیسک  اتوار 21 نومبر 2021
ملزمان افیون کوقدرتی مٹھاس رکھنے والے اسٹیویا کے پتوں کے بھیس میں دیگر ریاستوں میں فروخت کر رہے تھے، پولیس۔ ( فوٹو: انٹرنیٹ)

ملزمان افیون کوقدرتی مٹھاس رکھنے والے اسٹیویا کے پتوں کے بھیس میں دیگر ریاستوں میں فروخت کر رہے تھے، پولیس۔ ( فوٹو: انٹرنیٹ)

مدھیہ پردیش: بھارتی پولیس نے مشہور آن لائن امریکی اسٹور امیزون کے ایک سینئر عہدے دار پر میری جوآنا(افیون) اسمگلنگ کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔

العربیہ نیوز کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں 14 نومبر کو پولیس نے دو افراد کو 20 کلو افیون کے ساتھ گرفتار کیا تھا، جو کہ اس منشیات کو فروخت کرنے کے لیے امیزون انڈیا کی ویب سائٹ استعمال کر رہے تھے۔ پولیس کے مطابق ملزمان اس منشیات کو قدرتی مٹھاس رکھنے والے اسٹیویا کے پتوں کے نام پر دیگر ریاستوں میں فروخت کر رہے تھے۔

پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پولیس کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں امیزون کی جانب سے فراہم کی گئی دستاویزات اور حقائق میں فرق کی بنیاد پر منشیات اور نشہ آور اشیا رکھنے کے ایکٹ کے تحت امیزون انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا نام ملزم کے طور پر شامل کیا گیا تھا اور گزشتہ روز عدالت نے ان پر نارکوٹکس قوانین کے تحت افیون کی آن لائن اسمگلنگ کا الزام عائد کردیا ہے، تاہم پولیس نے یہ واضح نہیں کیا ہے اس الزام میں امیزون انڈیا کے کتنے ایگزیکٹو پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

پولیس نے اس کیس میں امیزون کے ایگزیکٹوز کو پہلے بھی سمن جاری کیے تھے، جس میں ایک اندازے کے مطابق امیزون کے ذریعے 1 لاکھ 48  ہزار ڈالر مالیت کی 1  ہزار کلو افیون  فروخت کی گئی تھی۔

امیزون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم اپنی ویب سائٹ پر غیر قانونی اور ممنوعہ مصنوعات کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والے فروخت کنندگان کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہیں۔ حال ہی میں پکڑی گئی منشیات کے بارے میں ہمیں آگاہ کردیا گیا تھا اور فی الحال ہم اس کی تفتیش کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔