بھارت میں خاتون صحافی سے زیادتی کے ملزمان کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

ویب ڈیسک  جمعـء 26 نومبر 2021
ملزمان کی سزائے موت ختم کرنے پر شہریوں نے احتجاج کیا، فوٹو: فائل

ملزمان کی سزائے موت ختم کرنے پر شہریوں نے احتجاج کیا، فوٹو: فائل

 ممبئی: مقامی عدالت نے اجتماعی جنسی زیادتی کیس میں جرم ثابت ہونے کے باوجود تین ملزمان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ممبئی ہائی کورٹ نے 2013 میں خاتون فوٹو جرنلسٹ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے تین ملزمان کی سزائے موت کو پیرول کے بغیر قید بامشقت میں تبدیل کر دیا۔

جس وقت ان تینوں ملزمان کو سزائے موت سنائی گئی تھی اُس وقت ان کی عمریں 19، 21 اور 28 سال تھیں۔ ان ملزمان کو موت کی سزا 2012 میں نئی دہلی ریب کیس کے بعد ہونے والی آئینی ترامیم کے تحت سنائی گئی تھی۔

اس آئینی ترمیم کے مطابق اگر ایک شخص مسلسل دو بار جنسی زیادتی میں ملوث ہو تو ایسے شخص کو موت کی سزا دی جائے گی۔ فوٹو جرنلسٹ زیادتی کیس کی سماعت کے دوران 19 سالہ ٹیلی فون آپریٹر نے بھی انہی ملزمان پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔

فوٹو جرنلسٹ اور ٹیلی فون آپریٹر سے جنسی زیادتی ثابت ہونے پر ان ملزمان کو موت کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اب ممبئی ہائی کورٹ کے جج نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ  موت سے پشیمانی کا تصور ختم ہوجاتا ہے۔

جج کا مزید کہنا تھا کہ یہ ملزمان صرف سزائے موت کے مستحق نہیں بلکہ وہ عمر قید کے بھی مستحق ہیں تاکہ سزا کے بعد بھی وہ ساری عمر اپنے جرم پر ندامت کا اظہار کرتے رہیں۔

ممبئی کی مقامی عدالت کی جانب سے جنسی زیادتی کے کیس کے ملزمان کی سزا میں تخفیف سے ملک بھر میں اشتعال پھیل گیا ہے اور خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے احتجاج بھی کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔