دشمن سے بچنے کے لیے مچھلیوں کا غول لہر میں ڈھل جاتا ہے

ویب ڈیسک  ہفتہ 25 دسمبر 2021
مولی سلفر مچھلیاں شکاری پرندوں سے بچنے کے لیے سطح پرآکر امواج کی صورت میں حرکت کرتی ہیں۔ فوٹوفائل

مولی سلفر مچھلیاں شکاری پرندوں سے بچنے کے لیے سطح پرآکر امواج کی صورت میں حرکت کرتی ہیں۔ فوٹوفائل

لائپزگ، جرمنی: سمندروں میں شکار اور شکاری کا کھیل جاری رہتا ہے۔ اب چھوٹی مچھلیوں کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ اپنے شکاری جانوروں سے بچنے کے لیے مل کر پانی کے اندر ہی لہروں کی صورت میں حرکت کرتی ہیں۔

جس طرح فٹبال اسٹیڈیم میں تماشائی ایک ترتیب سے کھڑے ہوکر موجوں کی صورت اختیار کرتے ہیں عین اسی طرح مچھلیاں بھی یکجا ہوکرلہریں بناتی ہیں تاکہ بڑا شکاری انہیں کھانے سے باز رہے۔

سلفرمولی نامی مچھلیاں ہائیڈروجن سلفائیڈ والے چشموں میں رہ سکتی ہیں اور اسی بنا پر انہیں سلفر مولی کہا جاتا ہے۔ یہاں پانی میں آکسیجن کم ہوتا ہے اور وہ سطح پرآکر سانس لیتی ہیں جہاں خشکی کے شکاری ان کے منتظر ہوتے ہیں۔

جرمنی میں لائبنز انسٹی ٹیوٹ آف فریش واٹر ایکالوجی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ایک ہی وقت میں سیکڑوں ہزاروں مچھلیوں کو چشمے پر دیکھا گیا ہے۔ جیسے ہی پرندے انہیں کھانے کے لیے آتے ہیں تمام مچھلیاں جمع ہوکر پانی کی سطح سے قدرے نیچے لہروں کی صورت میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ ان کی دم گویا ایک کوڑے کے طرح لہراتی ہیں۔ ساری مچھلیاں مل کر دو منٹ تک ایسا کرتی ہیں۔

لیکن جب جب مچھلیاں لہریں بناتی ہیں تب تب پرندے پانی پر پہنچ کر مچھلیوں کو شکار کرنے میں دوگنا انتظار کرتے ہیں کہ گویا وہ اس سے خوفزدہ ہوگئے ہیں۔ اس تدبیر سے مچھلیاں خود کو بچانے کی تدبیر کرتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔