پاکستان کا ہندتوا حامیوں کی جانب سے بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی مہم پر شدید احتجاج

ویب ڈیسک  پير 27 دسمبر 2021
عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت میں بی جے پی، آر ایس ایس حکومت میں مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ معمول بن چکا—فائل فوٹو

عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت میں بی جے پی، آر ایس ایس حکومت میں مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ معمول بن چکا—فائل فوٹو

 اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے انتہاپسند ہندؤوں کی جانب سے بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی مہم پر بھارتی ناظم الامور کو دفتر طلب کرے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے بتایا کہ بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں انتہاپسند ہندؤوں کی جانب سے ایک مذہبی اجتماع میں مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق نفرت آمیز تقریر پر  تحفظات کے بعد بھارتی ناظم الامور کو طلب کیا گیا۔

مزیدپڑھیں: بھارت میں بی جے پی کے مذہبی اجتماع میں مسلمانوں کو نسل کشی کی دھمکی

انہوں نے بتایا کہ بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ناظم الامور کو بتایا گیا کہ نئی دہلی کو پاکستانی تحفظات سے آگاہ کرے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت نے مسلمان کو خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے والے ہندتوا کے حامیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت میں بی جے پی، آر ایس ایس حکومت میں مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ معمول بن چکا۔

خیال رہے کہ 23 دسمبر کو بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں حکمراں جماعت بی جے پی سے تعلق رکھنے والے انتہاپسند ہندؤوں کی جانب سے ایک مذہبی اجتماع میں مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق نفرت آمیز تقریر پر پولیس کارروائی کرنے میں ناکام رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں مسلم لڑکے کے ساتھ چائے پینے پر لڑکی پر تھپڑوں کی بارش

اتراکھنڈ میں تین روزہ ’دھرم سنسد‘ نامی مذہبی اجتماع کے کلپس سوشل میڈیا پر گردش کررہے ہیں جس میں بی جے پی خواتین ونگ کی لیڈراڈیتا تیاگی اور بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے نے بھی شرکت کی۔

ایک اور ویڈیو میں پوجا شکون پانڈے عرف ’سادھوی اناپورنا‘ کو مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی کال دیتے سنا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ انہیں ختم کرنا چاہتے ہیں تو انہیں مار ڈالو… ہمیں 100 فوجیوں کی ضرورت ہے جو 20 لاکھ کو مار سکیں‘۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔