جرمنی کا بوسنیا میں مسلم نسل کشی پر اسرائیلی مورخ سے اعزاز واپس لینے کا فیصلہ

اسرائیلی مورخ نے بوسنیا میں مسلمانوں کے قتل عام پر تعداد کم بتائی تھی


ویب ڈیسک January 01, 2022
اسرائیلی مؤرخ کے لیے سابق چانسلر انجیلا میرکل نے ایوارڈ تجویز کیا تھا، فوٹو: فائل

ISLAMABAD: جرمنی نے 1995 کو بوسنیا میں ہونے والی مسلمانوں کی نسل کشی سے انکار کرنے والے اسرائیلی تاریخ دان سے سرکاری اعزاز واپس لے لیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی نے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے تاریخ دان گیڈیئن گریف کو ''آرڈر آف میرٹ'' کا اعزاز دینے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

جرمنی کی حکومت نے یہ اقدام اسرائیلی تاریخ دان کی جانب سے 1995 میں بوسنیا کے مسلمانوں کی نسل کشی کے انکار کے جواب میں اُٹھایا۔ اسرائیلی مورخ نے حقائق کو مسخ کرکے دعویٰ کیا تھا کہ بوسنیا میں ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں کم ہے جو بتائی جاتی ہے۔

جرمنی کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کی مورخ کو اعزاز سے نوازنے کی تجویز سابق چانسلر انجیلا میرکل کی حکومت نے دی تھی تاہم بوسنیا میں مسلم نسل کشی کو جھٹلانے پر اسرائیلی مورخ کو اعزاز دینے کی تجویز واپس لی جا رہی ہے۔

قبل ازیں جرمنی کو آؤشوِٹس حراستی کیمپ کی تاریخ کے ماہر گیڈیئن گریف کو اعلیٰ سطح کے ایوارڈ سے نوازنے کے فیصلے پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جس پر جرمنی نے بوسنیا کے ایک مسلم اسکالر کو خط بھی لکھا تھا۔

جرمنی کے وزارت خارجہ کے خط میں صدر فرانک والٹر اسٹین میئر نے لکھا کہ بوسنیا ہرزیگووینا میں 8 ہزار بوسنیائی مسلمانوں کا قتل عام کو اسرائیلی مورخ نے کم کرکے بتایا لہذا میں دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بطور سربراہ ایوارڈ کمیشن گیڈیئن گریف کو اعزاز دینے کا فیصلہ واپس لیتا ہوں۔

دوسری جانب اسرائیلی مورخ گیڈیئن گریف نے کہا کہ بوسنیا کے اخوان المسلمین کے ارکان نے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ادھر بوسنیا کے دارالحکومت سراجیوو میں ایوارڈ نہ دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں