سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش، اسسٹنٹ کمشنر مری سمیت 15 افسران معطل

ویب ڈیسک  بدھ 19 جنوری 2022
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا، رپورٹ، فوٹو:سوشل میڈیا

ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا، رپورٹ، فوٹو:سوشل میڈیا

 لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں 15 افسران کو معطل کرکے انضباطی کارروائی کا حکم جاری کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ مری کی تحقیقاتی کمیٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو رپورٹ پیش کردی، جس میں انتظامیہ غلفت اور کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ’سانحہ مری پر 15 افسران کو معطل کر کے انضباطی کارروائی کا حکم دیا، کمشنر راولپنڈی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش بھی کی جبکہ اسسٹنٹ کمشنر مری کو عہدے سے ہٹایا گیا‘۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ قوم سے سانحہ مری کی شفاف تحقیقات کا وعدہ پورا کر دیا ہے، متعلقہ افسران کی غفلت کے باعث اتنا بڑا واقعہ پیش آیا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ سانحے کے وقت افسران کی غفلت سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے تمام ادارے سوئے ہوئے ہیں، مشینری موجود تھی لیکن آدھا عملہ غائب تھا جبکہ ہائی ویز اور بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ بھی اپنی ذمہ داریوں سے غافل رہا۔

کمیٹی نے 27 صفحات اور چار والیمز پر مشتمل رپورٹ میں افسران مقامی لوگوں اور سیاحوں کے بیانات بھی درج کیے ہیں۔

تحقیقاتی رپورٹ کے اہم نکات

تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متعلقہ محکموں کے افسران واٹس ایپ کے ذریعے ایک دوسرے کو صورت حال سے آگاہ کرتے رہے اور کوئی اقدامات نہیں کیے، افسران صورت حال کو سمجھ ہی نہیں سکے اور نہ ہی صورت حال کو سنجیدگی سے لیا جس کی وجہ سے پلان پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی افسران نے واٹس ایپ میسجز بھی تاخیر سے دیکھے، سی سی پی او، سی ٹی او، کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جبکہ محکمہ جنگلات سمیت ریسکیو 1122 کے مقامی دفتر نے بھی کوئی اقدامات نہیں کیے۔

سفارشات

تحقیقاتی کمیٹی نے مستقبل میں ایسے ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لیے مری میں محکمہ موسمیات کا باقاعدہ دفتر بنانے اور غیرقانونی تعمیرات کو منہدم کر کے سڑکیں چوڑی کرنے کی سفارش کی ہے۔

رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ مری کا ہل اسٹیشن تجاوزات کی وجہ سے گلیوں میں تبدیل ہوچکا ہے جس کی وجہ سے وہاں ٹریفک جام رہنا معمول بن چکا ہے۔

واضح رہے کہ سانحہ مری کے حوالے سے قائم کی جانے والی 5 رکنی انکوائری کمیٹی نے سرکاری افسران اور زندہ بچ جانے والے سیاحوں کے بیانات کو قلم بند کر کے 16 جنوری کو رپورٹ تیار کی تھی جسے اگلے روز وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کیا گیا تھا۔

اس رپورٹ میں انکوائری کمیٹی نے سانحہ مری کا ذمہ دار انتظامیہ کو قرار دیا اور لکھا کہ انتظامی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے واقعہ پیش آیا، محکمہ موسمیات کی وارننگ کو مسلسل نظر انداز کیا اور 5 دن برفباری کے بعد راستوں کو دو روز تاخیر سے بند کیا گیا جبکہ برف ہٹانے والی مشینری ایک جگہ کھڑی رہی اور عملہ غائب تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔