میگنیشیم والی غذائیں ہمیں کینسر سے بھی بچا سکتی ہیں، تحقیق

ویب ڈیسک  ہفتہ 22 جنوری 2022
بیسل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے جامعہ کیمبرج کے اشتراک سے انکشاف کیا ہے کہ میگنیشیئم کی وافرمقدارسے سرطان سے بچاؤ میں مدد مل سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

بیسل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے جامعہ کیمبرج کے اشتراک سے انکشاف کیا ہے کہ میگنیشیئم کی وافرمقدارسے سرطان سے بچاؤ میں مدد مل سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

کیمبرج: غذا میں میگنیشیم کی مناسب مقدار ہمارے جسم کے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) کو مضبوط بناتی ہے لیکن اب نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس کی موجودگی کینسر سے لڑنے میں بھی ہماری مددگار ہوتی ہے۔

بتاتے چلیں کہ میگنیشیم ہمارے اہم غذائی اجزاء میں شامل ہے جو بادام، کاجو، مونگ پھلی، کدو کے بیجوں، لوبیے، گندم، دودھ، دہی اور پالک جیسی غذاؤں میں وافر موجود ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے خواتین کی روزانہ غذا میں میگنیشیم کی مقدار 310 سے 320 ملی گرام جبکہ مردوں کی یومیہ غذا میں اس کی مقدار 400 سے 420 ملی گرام ہونی چاہیے۔

یہ نئی تحقیق یونیورسٹی آف بیسل میں کی گئی ہے جس کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’سیل‘ میں شائع ہوئی ہیں۔ اس تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ امنیاتی نظام سے تعلق رکھنے والے ’ٹی سیلز‘ کو درست طریقے سے کام کرنے کےلیے میگنیشیم کی مناسب مقدار درکار ہوتی ہے۔ ’ٹی سیلز‘ دوسرے کاموں کے علاوہ سرطان زدہ خلیوں کو تلاش کرکے تباہ کرنے میں بھی خصوصی اہمیت رکھتے ہیں۔

ماضی میں چوہوں پر کیے گئے تجربات سے معلوم ہوا تھا کہ جن چوہوں کی غذا میں میگنیشیم کی مقدار کم رکھی گئی، ان کا جسمانی دفاعی نظام کمزور ہوا اور وہ دیگر چوہوں کےمقابلے میں فلو سے زیادہ متاثر ہوئے۔

اب بیسل یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹوف ہیس کی ٹیم نے کیمبرج یونیورسٹی کے اشتراک سے دریافت کیا ہے کہ جسم کے اہم خلیات ’ٹی سیلز‘ بگڑے ہوئے شکستہ خلیات کو ختم کرتے ہیں۔ لیکن وہ یہ کام صرف اسی صورت میں بہتر طور پرانجام دیتے ہیں کہ جب پورے نظام میں میگنیشیم کی بھرپور مقدار موجود ہو۔

سب سے بڑھ کر یہ معلوم ہوا کہ ٹی سیل کی سطح پر ایک اہم پروٹین ’ایل ایف اے ون‘ پایا جاتا ہے جو میگنیشیم کی موجودگی میں ہی اچھی طرح کام کرسکتا ہے۔

یوں میگنیشیم کی وجہ سے ٹی سیل اور ایل ایف اے ون اچھی طرح جڑ کر سرگرم رہتے ہیں۔ میگنیشیم نہ ہونے کی صورت میں ایسا نہیں ہوگا اور یوں ٹی سیل مشکوک سرطان زدہ خلیات کو ختم کرنے میں ناکام بھی رہ سکتے ہیں۔ یہی ناکامی آگے چل کر سرطان کا پھیلاؤ روکنے میں ناکامی کا سبب بن سکتی ہے۔

اس دریافت سے سرطان کے علاج اور امیونوتھراپی کومؤثر بنانے میں بہت مدد ملے گی۔ امیونوتھراپی میں ہم جسم کے دفاعی نظام کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ از خود سرطان سے لڑنے لگتا ہے۔

توقع ہے کہ اس دریافت سے میگنیشیم کو استعمال کرکے مؤثر امینوتھراپی کی راہ ہموار ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔