- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
یورپی یونین نے کابل میں سفارت خانہ کھول لیا، طالبان
کابل: یورپی یونین نے افغان دارالحکومت میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول لیا جو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بند تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ یورپی یونین نے متعدد ملاقاتوں اور افہام و تفہیم کے بعد کابل میں 6 ماہ سے بند اپنا سفارت خانہ باضابطہ طور پر دوبارہ کھول لیا۔
ترجمان طالبان نے یہ بھی کہا کہ عالمی قوتوں کو افغان عوام کو درپیش انسانی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے طالبان حکومت کو تسلیم اور افغانستان کے بیرون ملک موجود منجمد اثاثوں کو فوری طور پر بحال کرنا چاہیئے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے ترجمان برائے خارجہ امور پیٹر اسٹانو کا کہنا تھا کہ کابل میں یورپی سفارتخانے میں کم سے کم ارکان کی تعیناتی کو طالبان حکومت کو تسلیم کرنا نہیں سمجھا جائے اور یہ بات کابل کی موجودہ حکومت کو بھی بتادی گئی ہے۔
پیٹر اسٹانو کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانیت کی مدد کے لیے کابل میں یورپی یونین کے سفارت کاروں کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا تاہم یہ تعداد نہایت مختصر ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس کے وسط سے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے والی طالبان حکومت کو تاحال کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے تاہم عوام کو درپیش بھوک و افلاس، بیماری اور بیروزگاری کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔