خلانوردوں کے لیے کھانا بنائیں اور دس لاکھ ڈالر انعام پائیں

ویب ڈیسک  پير 24 جنوری 2022
ناسا نے دوسرے مرحلے میں خلانوردوں کے لیے فوڈ ٹیکنالوجی کی رقم بڑھا کر دس لاکھ ڈالر کردی ہے۔ فوٹو: فوٹو: سائی ٹیک ڈیلی

ناسا نے دوسرے مرحلے میں خلانوردوں کے لیے فوڈ ٹیکنالوجی کی رقم بڑھا کر دس لاکھ ڈالر کردی ہے۔ فوٹو: فوٹو: سائی ٹیک ڈیلی

 واشنگٹن: ناسا نے طویل خلائی سفر پر جانے والے خلانوردوں کے لیے توانائی بھرے اور ماحول دوست کھانے کی مستقل فراہم پر ٹیکنالوجی وضع کرنے کے اعلان کرتے ہوئے اس پر دس لاکھ ڈالر انعام یا فنڈنگ کا وعدہ کیا ہے۔

اس مقابلے میں عام افراد بھی شامل ہوسکتے ہیں بس شرط یہ ہے کہ کھانا توانائی بھرا، لذیذ اور باکفایت ہو اور اس میں توانائی اور ماحول کا بطورِ خاص خیال رکھا جائے کیونکہ خلا میں پکوان کے لیے زمین جیسی سہولیات موجود نہیں ہوتیں۔

یہ پروگرام کینڈا کی خلائی ایجنسی کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے جس میں سائنسدانوں سے لے کر عام افراد سے بھی مدد مانگی گئی ہے۔ مقابلے کا نام ’ڈیب اسپیس فوڈ چیلنج‘ رکھا گیا ہے۔ اس میں افراد یا ٹیموں سے غذائی تیاری کی ٹیکنالوجی کی ڈیزائننگ، تیاری اور انہیں فراہم کرنے کے عملی نمونوں کا تقاضہ کیا گیا ہے۔

شرط یہ ہے کہ خلا کے اجنبی ماحول میں سائنسدانوں کو وہ تمام ضروری اجزا فراہم کیے جائیں جو غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ لیکن ناسا کے اندرونی حلقوں کے مطابق یہی ٹیکنالوجی زمین پر آفات اور قحط وغیرہ کی صورت میں غذائی ضروریات پوری کرسکے گی اور یوں اس ٹیکنالوجی کے امکانات بہت وسیع ہوسکتے ہیں۔

ناسا کے نائب ایڈمنسٹریٹر، جِم روئٹر نے بتایا کہ خلائی سفر میں خوراک پر اختراعاتی فکر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے ہم ٹیکنالوجی کو مستقبل کی غذا قرار دے رہے ہیں۔ اب اس کا فیز ٹو شروع ہوچکا ہے۔ اکتوبر 2021ء کے فیز ون میں 18 ٹیموں نے اس میں شمولیت اختیار کی۔ اس پر کچھ رقم دی گئی تھی۔

اب دوسرے مرحلے میں 10 ٹیموں کا انتخاب کیا گیا ہے اور ان کے درمیان مقابلہ جاری ہے لیکن اس دوسرے مرحلے میں امریکا سے مزید نئی ٹیمیں بھی شامل ہوسکتی ہیں اور اس بار رقم بڑھا کر ایک ملین ڈالر کردی گئی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ ایک مؤثر اور مکمل ٹیکنالوجی بنائی جائے تو طویل خلائی سفر میں انسانوں کا پیٹ بھرسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔