- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
ڈارون کی چوری شدہ قیمتی نوٹ بک، 20 برس بعد لائبریری کو موصول
کیمبرج: بظاہر یہ فلمی سین لگتا ہے کہ عظیم ماہرِ فطرت سائنسداں، چارلس ڈارون کی دو قیمتی ترین نوٹ بکس 20 برس بعد کیمبرج یونیورسٹی کی لائبریری کو دوبارہ موصول ہوئی ہیں جو سال 2001 میں غائب ہوگئی تھیں۔ ان انمول اشیا کی قیمت کسی بھی طرح لاکھوں ڈالر سے کم نہ ہوگی۔
2001 میں چارلس ڈارون کے دو اہم روزنامچے جیسے جرنل اس لائبریری سے غائب ہوگئے تھے۔ اس کے بعد کیمبرج یونیورسٹی نے مقامی پولیس اور انٹرپول کے علاوہ پوری دنیا سے اس خزانے کی نشاندہی کی استدعا کی تھی۔ ان میں سے ایک نوٹ بک میں چارلس ڈارون نے اپنے ہاتھ سے 1837 کا ایک خاکہ بھی بنایا تھا جسے ’شجرِحیات‘ یعنی ٹری آف لائف کا نام دیا گیا تھا۔
اب لائبریریئن کے نام ایک گمنام لفافے میں یہ دونوں نوٹ بکس جامعہ کیمبرج کو موصول ہوئی ہیں۔ لفافے پر ہیپی ایسٹر کی مبارک باد کے الفاظ تحریر تھے۔ یہ لفافہ ڈاک کے ایک ڈھیر والے بیگ میں کئی روز تک پڑا رہا کیونکہ نو مارچ سے یہ فرش پر ایک تھیلے میں رکھا تھا۔ لیکن کسی کو نہیں معلوم کہ یہ بیگ کون چھوڑ کر گیا تھا کیونکہ وہ علاقہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے باہر تھا۔
لائبریری کے عملے نے بتایا کہ جب یہ نوٹ بکس غائب ہوئیں تو سب کے دل بجھ چکے تھے اور وہ بہت افسردہ تھے۔ تاہم قیمتی اثاثے کے بعد پورا عملہ بہت خوش ہے کیونکہ چارلس ڈارون کا اہم ترین کام اس کے اپنے ہاتھوں سے لکھا گیا تھا۔ ان نوٹ بکس کو ایک خاص گوشے میں رکھا جائے گا جہاں چارلس ڈارون اور اسٹیفن ہاکنگ کے ہاتھ سے لکھی گئی تحریریں موجود ہیں۔
نومبر2000 میں اسکیننگ کے لیے دونوں ڈائریاں باہر نکالی گئی تھیں اور انہیں واپس اسی مقام پر رکھنا تھا۔ تاہم جنوری 2001 میں دوبارہ چیک کیا گیا تو نوٹ بک موجود نہی تھیں۔ اس کےبعد تمام خانے دیکھے گئے اور پوری لائبریری چھانی گئی لیکن دونوں جرنل نہیں ملے۔ اب دوبارہ ملنے پر پورے کیمبرج میں مسرت کی ایک لہر دوڑ چکی ہے۔
فی الحال یہ دونوں نوٹ بک عوامی نمائش کے لیے رکھی گئی ہے جو اس سال جولائی تک جاری رہے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔