- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
بھارت میں انتہا پسندوں کے مسجد پرچڑھ کر رقص کرنے اور’جے شری رام‘ کے نعرے
غازی پور: بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر غازی پور کے گاؤں گہمار میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسجد کے تقدس کو پامال کرنے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہاتھوں میں زعفرانی رنگ کے جھنڈے تھامے ہندو انتہا پسندوں کے ایک گروہ نے مسجد کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔ ہجوم میں شامل افراد نہ صرف ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگارہے ہیں بلکہ مسجد کے اوپر چڑھ کر اور ارد گرد خوفناک طریقے سے رقص بھی کررہے ہیں۔
لکھنو سے تعلق رکھنے والی ایک سماجی کارکن عظمیٰ پروین نے یہ ویڈیو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ واقعہ 2 اپریل کو اس وقت پیش آیا تھا جب بھارتی جنتا پارٹی کی سابق ایم ایل اے سنیتا سنگھ نے ایک ریلی نکالی تھی۔
देश की शांति भंग करने का काम गाजीपुर गहमर में पूर्व विधायक सुनीता सिंह ने सैकड़ों समर्थकों के साथ मस्जिद में घुसकर नमाजियों के साथ मारपीट की सरकार इसको संज्ञान में लें सुनीता सिंह के खिलाफ कड़ी कार्रवाई करें @myogiadityanath @brajeshpathakup @yadavakhilesh @Mayawati @asadowaisi pic.twitter.com/D1LlDPuLnU
— Sayyad Uzma Parveen (@UzmaParveenLKO) April 3, 2022
عظمی پروین نے میڈیا کو ویڈیو کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ابتدا میں کہا جارہا تھا کہ یہ ویڈیو راجستھان کے کراؤلی کی ہے جہاں فرقہ ورانہ تصادم کی اطلاعات ہیں۔ لیکن گہمار گاؤں کے ایک رہائشی نے عظمی کو بتایا کہ یہ ویڈیو کراؤلی کی نہیں بلکہ اس کے گاؤں کی ہے۔
عظمی نے بتایا کہ ویڈیو کے بارے میں بتانے والا شخص طالبعلم ہے اور اتناخوفزدہ تھا کہ اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا اور نشانہ بننے کے خوف سے اس بارے میں میڈیا سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں تھا۔
عظمی پروین کے مطابق گہمار گاؤں میں مسلمان بہت کم تعداد میں رہتے ہیں۔ وہ سب اس واقعے کے بارے میں بات کرنے سے خوفزدہ تھے اور کوئی بھی واقعے اور ملزمان کے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے سامنے نہیں آرہا ہے۔ عظمی نے کہا کہ گاؤں کے مسلم دوکانداروں کو اکثر مقامی افراد کی جانب سے ہراساں کیاجاتا ہے جو زیادہ تر ہندو ہیں۔ انہوں نے مسجد پر حملے کے بارے میں حقائق سامنے لانے کے لیے گمہار گاؤں جانے کا عزم ظاہر کیا جب کہ انہیں بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
عظمی نے بتایا کہ ویڈیو ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر ہونے کے بعد پولیس نے مسجد کے ارد گرد گشت لگانا شروع کردیا ہے۔ سب سے زیادہ خوفزدہ کرنے والی بات یہ ہے کہ عبادت گاہ پر تشدد میں ملوث افراد عظمیٰ کے بارے میں پوچھ گچھ کررہے ہیں، لیکن عظمیٰ کا کہنا ہے کہ وہ مجرموں کی سزا ملنے تک واقعے کے خلاف اپنی آواز بلند کرتی رہیں گی۔
سماجی کارکن عظمی پروین کی ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے غازی پور پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے خلاف کوئی شکایت درج نہیں کی گئی ہے۔ تاہم غازی پور کے دیہی ایس پی کو ویڈیو کی تحقیقات کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تحقیقات کے دوران اگر کوئی قصوروار پایا گیا تو اسے سخت سزا دی جائے گی۔
غازی پور کے ایس پی کا کہنا ہے کہ انہوں نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور آئی پی سی کے سیکشن 153 (اے) کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ایک مقامی رہائشی مرتضی انصاری کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہندوؤں کے مذہبی تہوار نوراتری کے موقع پر ہندو توا کے ایک گروہ نے ریلی نکالی۔ جب ریلی گاؤں کے جنوبی علاقے میں پہنچی تو ریلی میں شامل چند لوگوں نے مسجد پر زعفرانی رنگ کے جھنڈے لہرائے اور جے شری رام کے نعرے لگائے۔ 5 منٹ تک مسجد میں موجود ہجوم نے مسجد پر رنگوں کا چھڑکاؤ کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔