- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- آدھی سے زائد معیشت کی خرابی توانائی کے شعبے کی وجہ سے ہے، وفاقی وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
سوئی سدرن کی اوگرا کوگیس قیمت 44 فیصد بڑھانے کی درخواست
اسلام آباد: سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے اوگرا سے مالی سال 2022-23 میں ریونیو شارٹ فال سے بچنے کیلیے قیمتوں میں 44.8 فیصد اضافے کی درخواست کردی۔
گذشتہ روز آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ( اوگرا ) نے ایس ایس جی سی کی مالی سال 2022-23 کے لیے ریونیو کی تخمینہ شدہ ضروریات / قیمتوں کے تعین کے لیے پٹیشن پر غور کے لیے عوامی سماعت کا انعقاد کیا۔
ایس ایس جی سی نے گیس بزنس میں مالی سال 2022-23 کے لیے یکم جولائی 2022ء اوسط قیمت 1,013.02 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔ اسی طرح آر ایل این جی کی کاسٹ آف سروس16.47روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی تجویز کی ہے۔ سوئی سدرن نے مالی سال 2022-23 کے لیے ریونیو کی تخمینہ شدہ ضروریات / قیمتوں کے تعین کے لیے اوگرا میں پٹیشن 14فرروی 2022ء کو دائر کی تھی۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر اسے 88 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے لہٰذا گیس کی قیمتوں میں44 فیصد اضافے کی اجازت دی جائے۔ عوامی سماعت میں کئی سوالات اٹھائے گئے مثلایہ کہ کیا مالی سال 2022-23 کے لیے کمپنی کا ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن کے ضمن میں 22,585 روپے کے اخراجات کا دعویٰ درست ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مقامی سطح پر گیس کی سپلائی میں کمی آرہی ہے۔
اسی طرح کمپنی کا 132,000 نئے گھریلو کنکشن اور آر ایل این جی پر 713 نئے تجارتی /صنعتی کنکشن دینے کا دعویٰ صحیح ہے۔ اسی طرح یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ کیا کمپنی کا 7,719 ملین روپے کی لاگت سے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں 1,123 کلومیٹر کی وسعت کی مجوزی تجویز سود مند ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔