ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو سابق گورنر اور وزیراعلیٰ کے خلاف کارروائی سے روک دیا

ویب ڈیسک  منگل 12 اپريل 2022
(فوٹو : فائل)

(فوٹو : فائل)

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو سابق گورنر شاہ فرمان اور وزیراعلیٰ محمود خان کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے حکم امتناع میں توسیع کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سابق گورنر کے پی شاہ فرمان، وزیراعلی خیبرپختونخوا اور صوبائی وزیر انور زیب خان کی الیکشن کمیشن نوٹس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کو سابق گورنر کے پی شاہ فرمان، وزیراعلی محمود خان کے خلاف کارروائی سے روک دیا اور حکم امتناع میں مزید توسیع کردی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو صوبائی وزیر انور زیب خان کے خلاف بھی کارروائی روک دیا۔

علی گوہر درانی ایڈووکیٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے دیر جلسے میں شرکت پر گورنر، وزیراعلی اور صوبائی وزراء کو نوٹس جاری کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سابق گورنر شاہ فرمان، وزیر اعلی محمود خان پر 50,50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔

علی گوہر درانی ایڈووکیٹ کے مطابق گورنر کا عہدہ دیگر پبلک ہولڈ آفس سے مختلف ہے، یہ آئینی عہدہ ہے، گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے وزیراعظم صوبے کا دورہ کرے گا تو گورنر لازمی ان کے ساتھ ہوگا، گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ, 1962 آئین اور 1973 آئین کے تحت گورنر کو استثنی حاصل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔