بلوچ طلبہ کو ہراساں کرنے کی شکایات کمیشن کے سامنے رکھنے کا حکم

ویب ڈیسک  جمعـء 13 مئ 2022
وزارت داخلہ اور وزارت انسانی حقوق آئندہ سماعت تک رپورٹ جمع کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ

وزارت داخلہ اور وزارت انسانی حقوق آئندہ سماعت تک رپورٹ جمع کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ طلبہ کو ہراساں کرنے کی شکایات کمیشن کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے قائد اعظم یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں کے بلوچ طلبہ کی ہراساں کرنے اور لاپتہ ہونے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے وکیل ایمان حاضر مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔

وکیل ایمان مزاری نے بتایا کہ فیروز بلوچ گیارہ مئی سے راولپنڈی یونیورسٹی سے لاپتہ ہے ، چھ گھنٹے کل صادق آباد تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے نہیں کی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایک اسٹوڈنٹ جو نمل کا لاپتہ ہوا وہ واپس آچکا ہے۔

عدالت نے وکیل ایمان مزاری کو ہدایت کی کہ تمام بلوچ طلبہ کی تحریری شکایات سیکرٹری وزارت انسانی حقوق کو لکھیں، جو بلوچ طلبہ کی شکایات کمیشن کے سامنے رکھے، وزارت داخلہ اور وزارت انسانی حقوق آئندہ سماعت تک رپورٹ جمع کرائیں۔

عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو لاپتہ فیروز بلوچ سے متعلق الگ انکوائری کرکے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر سیکریٹری داخلہ فیروز بلوچ کیس میں مطمئن نا کر سکے تو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن کردیا گیا ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا، اس کمیشن کی تشکیل کا مقصد یہ ہے کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو سنے شکایات کا ازالہ کرے، بہت سارے کیسز میں دائرہ اختیار کے مسائل ہیں لیکن کمیشن اس کو دیکھ سکتا ہے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت دس جون تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔