- پنجاب کا ضمنی الیکشن طے شدہ تھا جس میں ڈبے پہلے سے بھرے ہوئے تھے، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
رشید دوستم سمیت 40 جلا وطن افغان رہنماؤں کا قومی مزاحمت کونسل بنانے کا فیصلہ
انقرہ: ترکی کے دارالحکومت میں سابق افغان نائب صدر اور جنگجو کمانڈر رشید دوستم کی میزبانی میں ہونے والے ایک اجلاس میں جلاوطن 40 افغان رہنماؤں نے طالبان کے خلاف قومی مزاحمت کی اعلیٰ کونسل بنانے کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے گزشتہ برس اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے پر کئی مخالف جنگجو، سیاست دان اور رہنما ملک چھوڑ کر چلے گئے جن میں سب سے نمایاں رشید دوستم تھے۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں مقیم طالبان مخالف کمانڈر رشید دوستم نے اپنے حلیفوں اور دیگر افغان جنگجو رہنماؤں کو ایک دعوت پر مدعو کیا اور طالبان کے خلاف ایک مشترکہ محاذ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
شرکاء نے متفقہ رائے سے ایک مزاحمتی کونسل تشکیل دیدی جس کے بانی ارکان میں صوبہ بلخ کے گورنر عطا محمد نور، ہزارہ کمیونٹی کے رہنما محمد محقق اور نیشنل ریزسٹنٹس فرنٹ (این آر ایف) کے احمد ولی مسعود شامل ہیں۔
طالبان کے مخالف جنگجو عبدالرب رسول نے بھی حمایت کا یقین دلایا۔
کونسل کے ارکان نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ جنگ اور تباہی کو ختم کرکے موجودہ مسائل کے حل کے تلاش کے لیے تمام فریقین اور طبقات کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں۔ کوئی بھی ایک گروپ طاقت کے استعمال اور دباؤ کے ذریعے مستحکم حکومت قائم نہیں کرسکتا۔
عبدالرشید دوستم کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کونسل کا مقصد افغانستان کے مسائل کو مذاکرات سے حل کرنا ہے۔ طالبان نے افغانستان کے تمام فریقین اور طبقات کو حکومت میں شامل نہیں کیا تو ملک ایک بار پھر خانہ جنگی کا شکار ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے ہی طالبان نے جلاوطن افغان سیاستدانوں اور رہنماؤں سے رابطے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں، قبائلی اور اسلامی رہنماؤں پر مشتمل ایسی اسمبلی بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے جس میں ‘قومی اتحاد’ پر بحث کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔