دائمی کمر درد کے خلاف جیل سے بھرا انجکشن تیار

اس تکلیف کے لیے روایتی علاج پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے جس میں آرام، جسمانی تھراپی اور کمر پر پٹے باندھنا شامل ہے


ویب ڈیسک June 11, 2022
جیل کو ریڑھ کی ہڈی کی ڈسکس میں انجکشن کی مدد سے ڈال کر کمر کے نچلے حصے میں تکلیف سے چھٹکارے میں مدد مل سکتی ہے (فوٹو : انٹرنیٹ)

NEW YORK: محققین نے ایک ایسا جیل تیار کیا ہے جسے چٹخی ہوئی ریڑھ کی ہڈی کی ڈسکس میں انجکشن کی مدد سے ڈال کر کمر کے نچلے حصے میں تکلیف سے چھٹکارے میں مدد مل سکتی ہے۔

امریکی ریاست اوکلاہوما کے کلینیکل ریڈیولوجی کے سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ 20 سے 69 برس کے درمیان 20 افراد میں اس علاج سے درد میں کمی دیکھنے میں آئی، جس کے بعد اس علاج میں اس تکلیف سے چھٹکارہ پانے کے امکانات دیکھے گئے۔ یہ افراد ڈسک کے ختم ہونے کی بیماری میں مبتلا تھے۔

ایک اندازے کے مطابق امریکا میں ہر سال تقریباً 6.5 کروڑ افراد کمر کے درد میں مبتلا ہوتے ہیں جس میں مذکورہ بالا بیماری سرِ فہرست سبب ہے۔

فی الحال اس تکلیف کے لیے روایتی علاج پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے جس میں آرام، جسمانی تھیراپی اور کمر پر پٹے باندھنا شامل ہے۔

اس وقت تکلیف سے راحت کے لیے جیل سے جو علاج کیا جاتا ہے اس کے لیے جیل کو سرجری کر کے ڈالنا پڑتا ہے جو اپنی جگہ سے ہٹ سکتا ہے۔ اس کے برعکس اس نئے علاج کے لیے صرف ایک انجکشن کی ضرورت ہوتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ انہوں نے کولمبیا سے 20 افراد کا انتخاب کیا تاکہ کمر کے نچلے حصے میں دائمی تکلیف کا مطالعہ کیا جاسکے، ان تمام افراد نے درد کو رفع کرنے کے لیے روایتی طریقوں کا استعمال کیا لیکن وقتی آرام ملا۔

بعد میں آزمائش کے طور پر اس خصوصی جیل کو براہ راست ان کی کمر کے نچلے حصے کی ڈسکس میں ڈالا گیا۔ جیل ڈالنے سے قبل 65 ڈگری سیلسیئس پر گرم کیا گیا۔ بعد میں وہ جیل جسم کے درجہ حرارت پر ٹھنڈا ہو گیا اور ایک اِمپلانٹ کی صورت پختہ ہوگیا تاکہ اس حصے میں ڈسکس کو سہارا دے سکے۔

سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ پلاسٹکس سے بنا یہ جیل جلدی ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور اطراف کے ٹشوز پر اب تک اس کا کوئی نقصان نہیں دیکھا گیا ہے۔

محققین کا یہ کہنا تھا کہ اس جیل کو وسیع پیمانے پر جاری کرنے سے قبل امریکا اور کینیڈا میں کی جانے والی اس آزمائشی تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج کا انتظار کرنا ضروری تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں