شان گرین شرٹ زیب تن کرنے کے خواہاں

پاکستان ٹیم کی ضرورت کے مطابق ہرپوزیشن پر بیٹنگ کیلیے تیار ہوں،اوپنر


Saleem Khaliq June 11, 2022
ریکارڈ ذہن میں رکھ کر انگلینڈ نہیں آیا تھا،ڈربی شائر کی قیادت اعزاز ہے

شان مسعودگرین شرٹ زیب تن کرنے کے خواہاں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ خود کو کسی فارمیٹ یا بیٹنگ آرڈر تک محدود نہیں رکھنا چاہتا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انگلینڈ سے خصوصی انٹرویو میں شان مسعود نے کہا کہ مجھے بیٹنگ آرڈر سے کوئی مسئلہ نہیں،ایک اوپنر نئی اور پرانی ہر گیند سے کھیلتا ہے، اسے فاسٹ بولرز کے ساتھ اسپنرز کا بھی سامنا کرتا ہوتا ہے،میں فرسٹ کلاس کیریئرکے آغاز میں نمبر 4پر بیٹنگ کرتا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر ٹیسٹ کرکٹ میں مجھے تیسرے نمبر پر بھی کھلاتے رہے،کئی بیٹرز مختلف نمبرز پر بیٹنگ کرتے ہوئے کامیاب رہے،میں نے کبھی خود کو کسی فارمیٹ یا بیٹنگ آرڈر تک محدود نہیں سمجھا، سب سے اہم اور فخر کی بات ملک کی نمائندگی ہے،قومی ٹیم کو ضرورت ہوئی تو میں کسی بھی نمبر پر کھیلنے کیلیے تیار ہوں۔

ویسٹ انڈیز سے ون ڈے سیریز کیلیے نظر انداز کیے جانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ مایوس ہونے سے تو اپنا ہی نقصان ہوتا ہے،ہمیں فیصلوں کو قبول کرنا چاہیے، اگر اس وقت ٹیم میں میری جگہ نہیں بن رہی تو بہتر یہی ہے کہ جہاں بھی مواقع ملیں پرفارم کروں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر کرکٹر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنا چاہتا ہے،ملک کی نمائندگی اور کارکردگی کا کوئی نعم البدل نہیں،موقع ملا تو میں عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھنے کی کوشش کروں گا۔

شان مسعود نے کہا کہ انگلینڈ میں مجھے تینوں فارمیٹ کی کرکٹ کھیلنے کا موقع مل رہا ہے،میں کوئی ریکارڈ ذہن میں رکھ کر یہاں نہیں آیا، مقصد یہی تھا کہ خامیاں دور کرنے اور اچھا کھیلنے کی کوشش کروں گا، بعدازاں ایک ہزار فرسٹ کلاس رنز کے ریکارڈ کا علم ہوا، 7میچز کے بعد ایک اننگز میں صرف 19پر آؤٹ ہوا تو غلطیوں کے بارے میں سوچنے کا موقع ملا، میں اسی طرح سیکھنے کی کوشش کررہا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ وسیم اکرم کے بعد کسی بھی کاؤنٹی کا دوسرا پاکستانی کپتان بنایا جانا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات مگر چیلنج بھی بڑا ہے، پاکستان میں کنڈیشنز اپنی اور حریف ٹیم کے کرکٹرز کا اچھا اندازہ ہوتا ہے مگر یہاں سب کچھ سمجھنا پڑتا ہے، میچز سے قبل جاننے کی کوشش کرتا ہوں۔

مکی آرتھر نے ہمیشہ رہنمائی کی

شان مسعود نے کہا کہ بعض اوقات چیزیں چل کر آپ کے پاس آتی ہیں، یہ ایک سبق بھی ہے،مجھے ایک وقت امید نہیں تھی کہ کائونٹی کرکٹ کھیلوں گا، نہ ہی یہ اندازہ تھا کہ مکی آرتھر کسی انٹرنیشنل ٹیم کے بجائے کائونٹی میں کوچنگ کا چیلنج قبول کرلیں گے۔

دبئی ایئرپورٹ پر اچانک ملاقات میری کائونٹی ٹیم میں شمولیت اور کارکردگی کا ذریعہ بن گئی، مکی آرتھر نے میری ہمیشہ رہنمائی کی ہے،2016میں سختی سے مگر غلطیوں سے آگاہ کرتے رہے،اگلے سال دورہ سری لنکا کے بعد اور ورلڈکپ 2019کے اسکواڈ سے ڈراپ ہوا تو انھوں نے مسائل بتائے، سری لنکن ٹیم کی کوچنگ کرتے ہوئے بھی مجھے مشورے دیتے رہے،وہ کھل کر بات کرتے ہیں تو اچھا لگتا اور سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں