- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
برطانیہ کے 21 لاکھ قدیم درختوں کو ’قومی ورثہ‘ قرار دینے کی مہم جاری
لندن: برطانیہ میں ایک دلچسپ انکشاف ہوا ہے کہ وہاں 21 لاکھ سے زائد ایسے درخت ہیں جو نہ صرف بہت قدیم ہیں بلکہ تاریخی اہمیت رکھتے ہیں۔ ماحول اور ثقافتی تحفظ کے حامیوں نے ان درختوں کی اسی طرح حفاظت کی درخواست کی ہے جس طرح جنگلی حیات اور قدیم تاریخی عمارات و آثار کو بچایا جاتا ہے۔
یہ تحقیق جامعہ نوٹنگھم نے کی ہے اور بتایا ہے کہ برطانیہ بھر میں پھیلے 17 لاکھ سے 21 لاکھ تک درخت ایسے ہیں جن میں سے صرف ایک لاکھ سے کچھ زائد ریکارڈ پر ہیں۔ ان کی اکثریت کو تحفظ حاصل نہیں، کوئی قانون موجود نہیں اور کوئی پالیسی ہے۔ ماہرین نے ان خزانے کو بچانے کے لئے آواز بلند کی ہے۔
سائنسدانوں نے درختوں اور جنگلات کے تحفظ کے ایک ادارے ’دی وُڈلینڈ ٹرسٹ‘ سے رابطہ کیا ہے اور پورے برطانیہ میں اہم درختوں کی نقشہ کشی کی ہے۔ اس ضمن میں ایک ڈیٹا بیس بنایا گیا ہے اور کئی ریاضیاتی ماڈل بھی بنائے گئے ہیں۔
وڈ لینڈ ٹرسٹ نے یہاں تک کہا ہے کہ جس طرح ویسٹ منسٹر ایبے اور بکنگھم پیلس کی طرح یہ درخت بھی ثقافتی ورثے میں شامل ہونے کے اہل ہیں۔ اس طرح ان درختوں کو ازخود ایک حفاظتی درجہ مل جائے گا۔ ان میں سے ایک بید کا درخت بھی شامل ہے جو 1000 سال سے بھی پرانا ہے۔ تاہم اس فہرست میں وہ درخت ہیں جو کم سے کم 400 سال پرانے ہیں۔
ماہرین نے ان درختوں کو کاربن ڈائی آکسائیڈ کا وسیع ذخیرہ قرار دیا ہے۔ ماہرین نے مردہ درخت، بڑے کھوکھلے درختوں اور فنجائی پر مشتمل بڑی کینوپی کو بھی ثقافتی فہرست میں شامل کیا ہے۔
وُڈلینڈ ٹرسٹ نے ان درختوں کا مکمل ڈیٹابیس بنانا شروع کر دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔