- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
وائرس انسانوں کو مچھروں کے لیے مزید پُرکشش بنا دیتے ہیں، تحقیق
کنیکٹیکٹ: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کچھ وائرس جسم کی بو کو بدل کر مچھروں کے لیے زیادہ پُرکشش بنا سکتے ہیں۔
امریکا کی یونیورسٹی آف کنیکٹِیکٹ میں اِمیونولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر پینگہوا وینگ نے ایک غیر ملکی ویب سائٹ کو بتایا کہ مچھر دنیا کے مہلک ترین جاندار ہیں جو ہر سال ملیریا، زِکا، ڈینگی، چِکنگُنیا اور زرد بخار جیسی بیماریاں پھیلا کر 10 لاکھ سے زائد اموات کا سبب بنتے ہیں۔
ایک مچھر اگر ایسے شخص کو کاٹے جس میں کوئی وائرس ہو تو وہ وائرس اس شخص تک منتقل ہو سکتا ہے جس کو مچھر متاثرہ شخص کے بعد کاٹے۔ جسم کا درجہ حرارت، سانس میں خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بو تمام وہ عوامل ہیں جو مچھر کو اگلا ہدف چننے میں مدد دیتے ہیں۔
ابتدائی مطالعات میں یہ معلوم ہوا تھا کہ وہ چوہے جن کو ملیریا ہوتا ہے ان کی بو بدل کر ایسی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ کیڑوں کے لیے پُر کشش ہوجاتے ہیں۔
پروفیسر وینگ نے بتایا کہ محققین نے ایک شیشے کے چیمبر میں ڈینگی یا زِیکا وائرس سے متاثرہ چوہے اور ایسے چوہے جو کسی وائرس سے متاثر نہیں تھے رکھے۔ اس چیمبر سے جڑے ایک شیشے کے بازو میں مچھر تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب محققین نے مچھروں تک چوہوں کی بو پہنچانے کے لیے ان کے چیمبر سے ہوا گزاری تو زیادہ تر مچھروں نے متاثرہ مچھروں کی جانب اڑنے کو ترجیح دی۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہم نے چوہوں کی بو کو روکنے کے لیے فلٹر لگائے تو دونوں جانب مچھروں کا تناسب برابر ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ چوہوں کی بو میں 20 گیشیئس کیمیکل مرکبات میں سے تین ایسے پائے گئے جو مچھروں کو چوکنّا کر دیتے ہیں۔ان تین مرکبات میں سے ایک ایسیٹوفینون ہے جس کی جانب مچھر زیادہ لپکتے ہیں۔
پروفیسر وینگ کا کہنا تھا کہ ڈینگی کے مریضوں سے جو بو اکٹھی کی گئی اس میں صحت مند افراد کی نسبت ایسیٹوفینون زیادہ شامل تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔